پاکستان میں سیلاب کا المیہ اس کے وسائل سے بڑا ہے

بحران سے نکلنے کے لیے عالمی برادری پاکستان کی مدد کرے، احسن اقبال

وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کا المیہ اس کے وسائل سے زیادہ بڑا ہے لیکن ہم پُریقین ہیں کہ مل کر اس بحران سے نمٹ سکتے ہیں۔

ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور انفراسٹرکچر اورمواصلاتی نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں سے متعلق اسلام آباد کے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹرمیں پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ جون کے وسط سے اب تک موسلا دھار بارشوں سے آنے والے سیلاب سے ایک ہزار سے زائد افراد اموات رپورٹ ہوچکی ہیں، جس سے 3 کروڑ30 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے۔

پریس کانفرنس میں احسن اقبال کے ہمراہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس بحران سے نکلنے کے لیے پاکستان کی مدد کرے۔حکومت یا صوبوں یا مسلح افواج یا اداروں کے لیے خود اس سے نمٹنا ممکن نہیں، ہمیں اس آفت کا اجتماعی طور پر مقابلہ کرنا ہے۔

احسن اقبال کے مطابق پاکستان کوموسمی تبدیلی کی وجہ سے بڑی آفت کا سامنا ہے کیونکہ ملک بھرمیں معمول سے 500 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہیں۔ جہاں 30 ملی میٹربارش ہوتی تھی وہاں 1500 ملی میٹربارش ہوئی۔

وفاقی وزیر نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم نےہرآفت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے،مسلح افواج بحالی کےآپریشن میں مصروف عمل ہیں،سیلاب سے10لاکھ سے زائدمکانات ، بڑے پیمانے پرانفرااسٹرکچرکونقصان پہنچا۔

**33 ملین آبادی متاثر ہوئی۔

881 میں سے 758 فیڈرز کو بحال کر دیا گیا۔

دس لاکھ سے زیادہ گھرمتاثر ہوئے۔

آٹھ میں سے چھ ٹرانسمیشن لائنیں بحال کر دی گئیں۔

جون کے وسط سے اب تک 1,265 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تقریباً 5000 کلومیٹر سڑکیں خراب ہوئیں۔

735,000 مویشیوں کو نقصان پہنچا۔

کچھ علاقوں میں 1500 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جہاں اوسط بارش 20 سے 30 ملی میٹر ہے۔

سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

3 ہزار 500 میں سے 2 ہزار 900 مواصلاتی ٹاورزمرمت کیے گئے۔

پاکستان میں اوسطاً 500 فیصد سے زیادہ بارش ہوئی، جس نے 30 سال کا ریکارڈ توڑدیا۔**

انہوں نے کہا کہ اگر ہم متحد ہوجائیں تو تمام مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ میں پوری قوم سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے مہربانی کلیکشن سینٹرز پر متاثرین کیلئے عطیات دیں، ان سیلابوں نے سکھایا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے ملک میں موسم کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو گرمیوں میں4 ہیٹ ویوز کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے پیش نظر ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پاکستان کو ملنے والی غیرملکی امداد

قطر اور فرانس سے میڈیکل ٹیمیں دو روز میں پاکستان پہنچ جائیں گی۔

بیرون ممالک سے 29 طیارے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک فضائیہ نے امدادی کارروائیوں کے دوران ایک ہزار 851 افراد کو ریسکیو کیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں