14 سال بعد ہونے والی پرفارمنس کے حوالے سے لوگوں میں بہت زیادہ جوش و خروش تھا۔
معروف پاپ سنگنگ بینڈ ’جل‘ نے 14 سال بعد بنگلا دیش میں واپسی پر ڈھاکا میں لیجینڈز آف دی ڈیکیڈ کنسرٹ کیا۔ اس موقع پر پرستاروں کا جوش و خروش اتنا زیادہ تھا کہ وہ بے قابو ہوگئے اور پھر انہیں کنٹرول کرنے کے لیے فوج بلانی پڑی۔
خیال تھا کہ یہ کنسرٹ غیر معمولی کامیابی سے ہم کنار ہوگا اور ایسا ہوا بھی مگر ساتھ ہی ساتھ ایک طرف تو ’جل‘ کے پرستاروں کا جوش و خروش بہت زیادہ تھا اور دوسری طرف انتظامی معاملات معقول نہ تھے۔ جب بنگلا دیشی فوج کو بلانا پڑا تب بینڈ کو اپنی پرفارمنس بیچ ہی میں روکنا پڑی۔
ہفتے کو ہونے والے کنسرٹ کے لیے ہزاروں شائقین ڈھاکا کے معروف شاپنگ مال جمنا فیوچر پارک میں جمع ہوئے۔
ڈھاکا کے اخبار دی بزنس اسٹینڈرڈ نے بتایا کہ نارتھ کورٹ پر ایک عارضی چھت کو ہٹادیا گیا تھا جس سے بدنظمی پھیلی۔ ہر طرف شائقین ہی شائقین تھے۔ وہ لفٹوں میں بھی بھرے ہوئے تھے۔
’جل‘ نے دو عشرے قبل اپنا ڈیبیو البم ”عادت“ ریلیز کیا تھا جس نے جنوبی ایشیا میں پاپ راک میوزک کا لینڈ اسکیپ تبدیل کردیا تھا۔ ہفتے کو صرف ’جل‘ کی واپسی نہیں ہوئی بلکہ ایک اور معروف بنگلا دیشی بینڈ ’آرتھوہِن‘ بھی واپس آیا۔
’جل‘ کے کنسرٹ سے محفوظ ہونے کے لیے آنے والے ایک پرستار نے کہا کہ انتظامات انتہائی ناقص تھے۔ خود منتظمین نے ’جل‘ میں شامل فنکاروں کے ساتھ سیلفیاں لینا شروع کردیا۔
معیاری پرفارمنس کے لیے اسٹیج کی جن لائٹس کو بند کرنا تھا اُنہیں بند کرانے میں بھی بیس منٹ لگ گئے۔ ’جل‘ کے مرکزی فنکار گوہر نے کنسرٹ درمیان ہی میں ختم کرنے پر اپنے پرستاروں سے معذرت چاہی اور بتایا کہ 10 ہزار افراد کو کنٹرول کرنا ممکن نہ تھا۔ اگر کنسرٹ ختم نہ کیا جاتا تو بھگدڑ مچ سکتی تھی۔