پانچ گھںٹوں تک میزائل اور ڈرونز سے حملے، کملا ہیرس نے جانب دارانہ امن تجاویز مسترد کردیں۔
یوکرین جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔ روس نے یوکرین پر حملے تیز تر کردیے ہیں۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں کئی گھنٹوں تک میزائل اور ڈرونز کے ذریعے حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں بجلی کے نظام کو نشانہ بنایا گیا۔
پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملوں کے نتیجے میں دارالحکومت کیف کو بجلی فراہم کرنے والا نظام 70 فیصد کی حد تک تباہ ہوگئی۔
غیر معمولی حملوں کے باعث کیف کے باشندوں کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ اشیائے خور و نوش کی شدید قلت ہے۔ پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔
روس نے حملوں کے لیے ڈرونز پر انحصار شروع کردیا ہے۔ دور مار میزائلوں کے بجائے اب ڈرونز سے کام لیا جارہا ہے۔
روسی فوج کے لیے میزائل برسانے کے مقابلے میں ڈرونز سے کام لینے میں زیادہ آسانی ہے اور اُن کے لیے کسی بھی عمارت کو نشانہ بنانا زیادہ مشکل نہیں۔
گزشتہ روز برطانوی خبر رساں ادارے نے اطلاع دی تھی کہ روسی فوج چین میں اپنے لیے جدید ترین لڑاکا ڈرونز کی ایک بڑی کھیپ تیار کروا رہا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ و دفاع نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی ہے جبکہ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اُسے ڈرون بنانے کے کسی منصوبے کا کوئی علم نہیں۔
یوکرین کے بہت سے شہروں میں بجلی کے نظام کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جاسکے۔
دوسری طرف امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ وہ ایسی امن تجاویز کی حمایت نہیں کرتیں جن میں یوکرین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں سے دست بردار ہوجائے۔ یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے بھی ایسی امن تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔