مذمت کافی نہیں ، غزہ میں خونریزی کو روکنا ہوگا، وزیر اعظم

وزیر اعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین اٹھا دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات سے کیا، انہوں نے کہا جنرل اسمبلی اجلاس سے بطور وزیراعظم دوسری بارخطاب ایک اعزاز ہے۔

قائد اعظم نے 1947میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تھا ،پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹرڈ پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے،موجودہ حالات میں دنیا کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے،غزہ میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرناہوگا،اسرائیلی جارحیت میں بچوں سمیت کئی افراد کو شہید کردیاگیاہے۔

انہوں نے مزید کہا قائداعظم محمد علی جناح نے دنیا کو امن کا پیغام دیا،غزہ کے المناک حادثے نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا،اسرائیلی بربریت سے دنیا کے امن کو خطرہ ہے،غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتےہیں۔

پاکستان اپنےفلسطینی بھائیوں کے ساتھ مشکل کی گھڑی میں کھڑا ہے،دنیا کو فلسطین کی صورتحال پر توجہ دینا ہوگی،معصوم بچوں،خواتین اور دیگر افراد کے قتل پر خاموش نہیں رہاجاسکتا۔

1967کی پوزیشن پر آزاد فلسطین ریاست قائم کی جائے،غزہ میں اسرائیل منظم طریقے سے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے،غزہ کی صورتحال پر صرف مذمت کافی نہیں ،فی الفور اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہوگا،ہم فلسطین کی سرزمین پر کوئی بڑا المیہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔

مسئلہ کشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے آزادی کے لیے بڑی جدوجہد کی ہے،جو اب بھی جاری ہے،آزادی کی اس جدوجہد میں نہتے کشمیریوں کو شہید کیاگیا۔

کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل ہوناچاہیے،بھارت کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی شہادت پر کوئی بھی خاموش نہیں رہ سکتا،بھارت کشمیری عوام کو تشدد کا نشانہ بنارہاہے۔

دنیا کشمیر میں بھارت کےغیرقانونی اقدام کو قبول نہیں کرےگی،بھارت نے کشمیریوں کی زمین پر قبضہ کررکھاہے،بھارتی جبر کے باوجود برہان وانی کا نظریہ آگے بڑھ رہاہے۔

انہوں نے پھر مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،کشمیر میں 9لاکھ سےزائد فوجیوں نے جبر کا بازار گرم کررکھاہے۔

فلسطین کی طرح کشمیر کے مسئلے کا بھی حل نکالناچاہیے،بھارت کشمیر میں غیر مقامی افراد کو آباد کر رہا ہے ،بھارت نے2019 میں کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا ،پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔

بھارت کشمیر میں کیے گئے اقدامات کو فوری طور پر واپس لے،بھارت نے5اگست2019میں کشمیر میں کالا قانون نافذ کیا۔

دنیا میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے واقعات بھی پریشان کن ہیں ، بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان ، ہندوانتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں ،عالمی امن کیلئے انتہا پسندانہ رویوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔افریقی خطے میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ سی پیک ٹو کو کامیابی سے لانچ کر دیا گیا ہے ، سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات کا اہم ثبوت ہے،سی پیک سے پاکستان کی معیشت آگے بڑھے گی۔

دہشتگردی اس وقت دنیا کے لیے بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے اہم قربانیاں دی ہیں،عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہے،بحرانی صورتحال سنبھالی اور آج ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔

دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم نے بھاری قیمت ادا کی،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو 150ارب ڈالر کا نقصان پہنچا،پاکستان تمام چیلنجز کے باوجود آگے بڑھنے کی کوشش کررہاہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دنیا کو ہمارا ساتھ دیناہوگا،پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشت گردی کا سامنا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو 30ارب ڈالر کا نقصان ہوا ،موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں،دو سال قبل تباہ کن سیلاب سے پاکستان میں30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے پرعزم ہیں۔

سو سے زائد ترقی پذیر ملک قرضوں کے چنگل میں ہیں،عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں،مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،معاشی اشاریئے بہتر اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے،درپیش چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا ہماری ترجیح ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں