کمپنی ملازم کی جانب سے کی گئی بدتمیزی ایک ذاتی فعل تھا، بیکری انتظامیہ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے کی اسلام آباد کی بیکری نے بلواسطہ طور پر تصدیق کردی ہے اور یہ بھی بتا دیا ہے کہ بدکلامی کرنے والے ملازم کا کیا بنا؟ بیکری کیوں سیل کی گئی تھی اور اب صورت حال کیا ہے۔
گذشتہ شب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہی ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ اسلام آباد کی ایک بیکری سے دوران خریداری وہاں کے ملازم نے قاضی فائز عیسی سے بدکلامی کی ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں اور چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ بیکری کا ملازم غائب اور بیکری سیل ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اسلام آباد کے علاقے بلیو ایریا میں قائم ایک بیکری سے کچھ خریداری کرنے پہنچے ہیں۔
ویڈیو میں جب ان کے اہلخانہ کی جانب سے مطلوبہ بیکری آئٹمز کا آرڈر دیا جاتا ہے تو بیکری پر موجود سیلز مین جو مبینہ طور پر یہ ویڈیو بنا رہا تھا چیف جسٹس سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ قاضی فائز عیسیٰ ہیں؟
چیف جسٹس کی جانب سے اس کی تصدیق کرنے پر بیکری ملازم ان کے ساتھ بدتمیزی اور بدکلامی کرتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اب متعلقہ بیکری کرسٹیز ڈونٹ نے سوشل میڈیا پر ایک وضاحت جاری کی ہے اور کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو سے آگاہ ہیں۔
بیکری نے اپنے سیلز مین کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کے بارے میں جانتے ہیں، ہمارے کسٹمر ہماری اولین ترجیح ہیں اور ہم ہر کسٹمر کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کمپنی ملازم کی جانب سے کی گئی بدتمیزی ایک ذاتی فعل تھا اور یہ کمپنی پالیسی نہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
کمپنی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کمپنی کسی بھی گاہک کے عقیدے، رنگ و نسل، سیاسی و مذہبی وابستگی کی بنیاد پر اپنی خدمات فراہم کرنے میں تفریق نہیں کرتی اور اس واقعے کے بعد کمپنی کے ملازمین کی تربیت سازی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق سوشل میڈیا پر بیکری کی شاخ کو سیل کیے جانے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کمپنی ذرائع نے بتایا کہ اس وقت کمپنی کی کوئی برانچ سیل نہیں اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ یہ واقعہ حالیہ دنوں کا نہیں بلکہ اگست کے اوائل کا ہے۔
بیکری ملازم کہاں گیا ؟
بی بی سی کے مطابق کمپنی ذرائع نے بتایا ہے کہ کمپنی نے ملازم کو نوکری سے فارغ نہیں کیا تاہم ملازم خود ہی اس واقعے کے بعد سے کام پر نہیں آیا۔
کمپنی ذرائع نے مزید بتایا کہ اور ان کی معلومات کے مطابق بیکری ملازم کو پولیس کی جانب سے حراست میں نہیں رکھا گیا۔
لیکن یہ ملازم کہاں گیا اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں۔
بیکری سیل ہونے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ بیکری کو جولائی میں سیل کیا گیا تھا جو ویڈیو والے واقعے سے پہلے ہوا۔
ویڈیو والے واقعے کے بعد بیکری سیل نہیں ہوئی۔
تاہم پاکستانی یوٹیوبرز جمعرات کو طرح طرح کے دعوے کرتے رہے۔ کچھ نے بیکری سیل ہونے کا دعویٰ کیا تو کچھ نے وہاں چھاپہ مارے جانے کی خبر دی۔ چند ایک کا دعویٰ تھا کہ بیکری پر ڈونٹ خریدنے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔
لیکن بظاہر کرسٹیز ڈونٹ پر حالات معمول کے مطابق ہی دکھائی دیتے ہیں۔
صحافی زاہد گشکوری کا دعویٰ ہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے مقدمہ درج نہ کرانے کے باوجود پولیس سابق بیکری ملازم کو ڈھونڈ رہی ہے اور اس کا تعلق مذہبی جماعت سے ہے۔