حکومت نے مزید سرکاری ادارے بند کرنے کی تجاویز تیار کرلیں

اخراجات کم کرنے کیلئے دیگر اداروں میں ضم کرنا اور نجکاری سمیت دیگر اقدامات بھی شامل ہیں

وفاقی حکومت کی جانب سے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مزید سرکاری ادارے بند کرنے کی تجاویز تیار کرلی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اخراجات کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر کام جاری ہے، جس میں اداروں کو بند کرنا یا دیگر اداروں میں ضم کرنا اور اداروں کی نجکاری سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں، ان اقدامات کے تحت وزارت صنعت و پیداوار کے ادارے کراچی ٹولز ڈائز اینڈ مولڈز سنٹر اور نیشنل پروڈیکٹوٹی آرگنائزیشن بند کرنے کی بھی تجویز ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اینڈ سکل ڈویلپمنٹ کمپنی کو بھی بند کرنے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی نجکاری کرنے یا اسے ختم کرنے کی تجویز ہے، اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن اور نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کو بند کرنے کے لیے بھی وزارت صنعت وپیداوار کو ٹاسک سونپ دیا۔

دوسری طرف حکومت کیلئے کفایت شعاری کی پالیسی منظور کرنے والے وزیراعظم آفس نے اپنی ہی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو اعزازیہ سے نواز دیا، صحافی انصار عباسی نے رپورٹ کیا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیراعظم آفس نے مالی سال 2022/23ء کے دوران آپریشنل اخراجات کے حوالے سے کفایت شعاری پالیس پر عمل نہیں کیا، وزیراعظم آفس کی انتظامیہ نے مخصوص ہیڈ آف اکاؤنٹس پر خرچ کیا۔

بتایا گیا کہ وزیراعظم آفس کی انتظامیہ نے مالی سال 2021/23ء کے دوران اپنے ملازمین کو اعزازیہ کی ادائیگی کیلئے 10 کروڑ 89 لاکھ 4 ہزار510 روپے کے اخراجات کیے، وزیراعظم آفس کے ملازمین و افسران کو اعزازیے کی مد میں سال میں ایک سے زیادہ مرتبہ رقم ملی، حالاں کہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت ہدایت کی گئی تھی کہ وفاقی کابینہ کی منظوری حاصل کرنے تک کوئی فورم وفاقی حکومت کے ملازمین کو ایک مالی سال کے دوران ایک بنیادی تنخواہ سے زیادہ اعزازیہ دینے کی منظوری نہیں دے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں