اسرائیل جنگجوﺅں اور عام شہریوں میں فرق کیے بغیر مہلک طاقت کا استعمال کر رہا تھا جو کہ جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے.عالمی جنگی ماہرین
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جنوبی لبنان کے علاقوں پر کیے گئے فضائی حملوں میں قتل عام کو” شاہکار“ قراردیتے ہوئے کہا ہے حزب اللہ کے قیام کے بعد سے یہ ان کے لیے بدترین ہفتہ تھا نتائج خود ہی بولتے ہیں ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں. گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں کی مدد سے ایسے ہزاروں راکٹ بھی تباہ کیے گئے جن سے اسرائیلی شہری ہلاک ہو سکتے تھے جبکہ لبنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 50 بچوں سمیت اس کے 550 سے زائد شہریوں کو اس حملوں میں قتل کیا ہے یہ سال 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والی ایک ماہ کی جنگ کے دوران لبنان میں ہونے والی ہلاکتوں کا لگ بھگ نصف ہے.
اسرائیل کا خیال ہے کہ ایک زبردست حملہ حزب اللہ کو وہ کرنے پر مجبور کرے گا جو اسرائیل چاہتا ہے یعنی یہ اسے اس قدر تکلیف پہنچائے گا کہ اس کے راہنما حسن نصر اللہ اور ایران میں اس کے اتحادی اور حمایتی فیصلہ کریں گے کہ مزاحمت کی یہ قیمت بہت زیادہ ہے عرب اور یورپی نشریاتی اداروں کا کہنا ہے اسرائیل کے سیاستدانوں اور جرنیلوں کو فتح درکار ہے وزیراعظم نیتن یاہو اپنی سیاسی بقاءچاہتے ہیں جبکہ یووگیلنٹ سمیت کئی اسرائیلی سیاسی راہنما نتین یاہو کی جگہ لینا چاہتے ہیں لہذا وہ انہیں اکساتے ہیں یا عوام کے ذریعے دباﺅ بڑھاتے رہتے ہیں.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباًایک سال کی جنگ کے بعد غزہ اسرائیل کے لیے دلدل بن چکا ہے حماس کے جنگجو اب بھی اسرائیلی فوجیوں کو مارنے اور زخمی کرنے کے لیے سرنگوں اور کھنڈرات سے نکلتے ہیں اور ا بھی تک اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں. حماس کی جانب سے پچھلے سال اکتوبر میں بڑے حملو ں نے اسرائیل کی فوجی قوت اور خفیہ ایجنسی ”موساد“کی اہلیت پر بھی سوال اٹھائے کیونکہ اسرائیلی سیکورٹی حکام2006میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بعد سے حماس کی سرگرمیوں پر نظررکھے ہوئے تھے ناقدین ان حملوں کو اسرائیلی افواج اور خفیہ اداروں کی بدترین ناکامی قراردیتے ہیں علاوہ ازیں ایک سال کے دوران بھرپور فوجی طاقت کے استعمال کے باوجود حماس کی جانب سے مزاحمت کو جاری رکھنے پر اسرائیل اور اس کے حامی پریشان ہیں.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کا خیال ہے کہ ان کے ملک کا تازہ حملہ ان کی جانب سے طاقت کا توازن حزب اللہ کے مخالف پلڑے میں ہونے کے اعلان کردہ مقصد کی طرف بڑی پیش رفت ہے وہ چاہتے ہیں کہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغنے کا سلسلہ ختم ہو جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ حزب اللہ کو سرحد سے پیچھے ہٹانے اور اسرائیل کے لیے خطرہ بننے والی فوجی تنصیبات کو تباہ کرنے کا ہے.
اسرائیل نے لبنانی شہریوں کے لیے ویسا ہی انتباہ جاری کیا، جیسا کہ اس نے غزہ میں کیا تھا کہ وہ ا±ن علاقوں سے نکل جائیں جہاں وہ حملہ کر سکتا ہے اسرائیل حماس کی طرح حزب اللہ پر بھی الزام لگا رہا ہے کہ وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے کچھ ناقدین کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ شہریوں کو بھیجے جانے والے یہ انتباہی پیغامات بہت مبہم ہیں اور شہریوں کو انخلا کے لیے کافی وقت نہیں دیا گیا جنگ کے قوانین کے تحت لازم ہے کہ شہریوں کی حفاظت کی جائے اور طاقت کے اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال سے گریز کیا جائے.
حزب اللہ نے جہاں اسرائیلی فوج کو نشانہ بنایا ہے وہیں اسرائیل پر کچھ حملوں کے دوران شہری علاقوں بھی نشانہ بنے ہی جو شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی ہے تاہم یہ اسرائیل کے اچانک بڑے حملوں کا فوری ردعمل ہے اسرائیل‘ امریکہ اور برطانیہ سمیت اہم مغربی اتحادی حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں جبکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ اس کی فوج قوانین کا احترام کرتی ہے لیکن دنیا کے بیشتر ممالک نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے طرز عمل کی مذمت کی ہے لبنان میں بھی پیجر حملوں کے بعد یہ بحث چھڑی ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حزب اللہ کے کارندوں کو نشانہ بنانا تھا جنہیں وہ پیجرز دیے گئے تھے لیکن اسرائیل یہ نہیں جان سکتا تھا کہ جب پیجرز کے اندر نصب بم پھٹیں گے تو وہ کارندے کہاں ہوں گے جس کی وجہ سے گھروں دکانوں اور دیگر عوامی مقامات پر عام شہری اور بچے بھی زخمی ہوئے اور مارے گئے.
عالمی جنگی قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اعتراف جرم سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل جنگجوﺅں اور عام شہریوں میں فرق کیے بغیر مہلک طاقت کا استعمال کر رہا تھا جو کہ جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے. ادھر ایک عرب نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیل نے بعلبک کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے ‘ بیروت میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں” العربیہ “کے مطابق بیروت اور صیدا کے بیچ واقع علاقے السعدیات پر شدید حملہ کیا گیا اس دوران میں گاڑیوں کی مرمت کے ایک بڑے ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا جس کا مالک حزب اللہ کا ایک رکن ہے لبنانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ بیروت کے جنوب میں الجیہ کے ساحلی ٹاﺅن پر بدھ کی صبح ہونے والے حملے میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد ایمبولینس کی گاڑیوں کو وہاں جاتے ہوئے دیکھا گیا منگل کے روز اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا حزب اللہ کے ذرائع کے مطابق تنظیم نے جواب میں شمالی اسرائیل کے علاقوں پر کم از کم 400 راکٹ داغے اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ منگل کے روز حزب اللہ کی جانب سے تقریبا 300 راکٹ داغے گئے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور اہداف کو ویسع پیمانے پر بم باری کا نشانہ بنا رہی ہے.
ادھر حزب اللہ نے منگل کے روز شمالی اسرائیل میں صفد کے نزدیک ایک فوجی اڈے پر 90 راکٹ داغنے کی تصدیق کی ہے اس کے علاوہ کیبوتس ہگوشریم اور کاتسرین پر بھی حملے کیے گئے حزب اللہ نے حیفا کے جنوب میں اسرائیلی بحریہ کے زیر انتظام عتلیت کے اڈے کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا اس سے قبل لبنان کی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 558 تک پہنچ گئی ہے مرنے والوں میں 50 بچے اور 94 خواتین شامل ہیں نگراں حکومت کے وزیر صحت فراس الابیض نے صحافیوں کو بتایا کہ اس عرصے میں 1835 افراد زخمی بھی ہوئے جن کو لبنان کے 54 ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا الابیض کے مطابق ہلاک شدگان میں چار طبی کارکنان اور زخمیوں میں 16 طبی کارکنان شامل ہیں.
اسرائیلی حملوں کے سبب لبنان کے جنوبی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد ٹھکانہ میسر نہ آنے کے سبب سڑکوں کے کنارے اور گاڑیوں میں بیٹھے انتظار کر رہے ہیں اس کے علاوہ بہت سے گھرانے فٹ پاتھ اور عوامی پارکوں میں زمینوں پر بیٹھے نظر آ رہے ہیں اس سلسلے میں کئی علاقوں میں سول سوسائٹی کے ارکان نے نقل مکانی کرنے والوں کو پناہ دینے کے لیے اسکولوں اور گھروں میں بندوبست کرنا شروع کر دیا ہے اسی طرح روٹی کے تندوروں اور ایندھن کے اسٹیشنوں پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے جبکہ الشرق الاوسط ایئرویز کے سوا تمام فضائی کمپنیوں نے بیروت آمد و رفت کی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں.