آئینی عدالت مجبوری اور ضروری ہے بنا کر رہیں گے،بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ آئینی عدالت ضروری اور مجبوری ہے اس لیے آئینی عدالت بنا کر رہیں گے۔

کراچی میں سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سندھ ہائیکورٹ بار کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،پیپلز لائرز فورم کا بھی شکر گزار ہوں ، بچپن سے یہاں آتا رہا ہوں ،بہت یادیں وابستہ ہیں،ہمارا اور آپ کا تعلق تین نسلوں سے ہے۔

میں اس جماعت سے تعلق رکھتا ہوں جس نے اس سرزمین کو آئین دیا،ہم آئین سازی کا کام سب سے بہتر جانتے ہیں ،ہم تین نسلوں سے آئین سازی کرتے آ رہےہیں،آج اگر پاکستان طاقتور ملک ہےتو 1973کے آئین کی وجہ سے ہے۔

یہاں کی وکلا برادری کو جتنا میں جانتا ہوں کوئی اور نہیں جانتا ،ہم نے آمرانہ دور دیکھا ہے ،آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر پھاڑا گیا ،ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی ،وفاقی، جمہوری آئین دیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیاگیا،بینظیر بھٹو نے آمر کے خلاف آئین کیلئے جدوجہد کی ، آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ،پاکستان کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلئےچارٹر آف ڈیموکریسی پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔

چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئین کو اصل روح کے مطابق بحال کرنے کی بات کی گئی ،انہوں نے مزید کہا کہ ہم جوڈیشل ریفارمز لے کر آئیں گے،چارٹر آف ڈیموکریسی کے وعدے کو پورا کر کے دکھائیں گے۔

ہم ماضی سے سبق سیکھے ہیں ،آئین و قانون سازی عدالتوں کے ذریعے نہیں ہو سکتی،ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے انصاف کیلئے 45سال انتظار کرنا پڑا ،ہم عدالتی نظام کو طاقتور بنانا چاہتےہیں۔

ہم چاہتے ہیں پاکستان کے شہریوں کو جلد انصاف ملے ،اگر چاہتے ہیں صوبوں کے درمیان فرق نہ رہے توآئینی عدالت ضروری ہے ، مجبوری ہے۔

میں یہاں حکومتی ترمیم کے بارے میں بات کرنے نہیں آیا،چارٹر آف ڈیموکریسی ، آئینی عدالت اور عدلیہ میں ریفارم پر بات کرنے آیا ہوں ،ہم جوڈیشل ریفارمز اور آئینی عدالت کا ذکر کرتے آ رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آئینی عدالت سیاسی کیسز کو دیکھے گی،وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے کی برابر نمائندگی ہو گی ،وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس روٹیشن پر ہو گا۔

وفاقی عدالت میں ہر صوبے کو چیف جسٹس کی نمائندگی کی باری ملے گی ،ان کیلئے یہ نئی چیز ہے جن کی تاریخ عدم اعتماد سے شروع ہوتی ہے ،ہم عدالتی نظام کو ٹھیک کرنے نکلے ہیں۔

آئین کی بالادستی کیلئے ہم ہی لڑیں گے ، ہم عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے آئینی عدالت بنا کر رہیں گے ،ہم پارلیمان میں آئین و قانون بنانے کیلئے بیٹھے ہیں ،بہتر ہو گا آئین دوسری جماعتوں کیساتھ ملکر بنائیں۔

میں کسی فرد کیلئے کوئی آئین یا قانون نہیں بناؤں گا ،ججز کی مدت ملازمت کے حوالے سے ہر جماعت کی اپنی تجویز ہے ، پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ تمام ججز کی مدت ملازمت میں اضافہ ہو۔

مختلف سیاسی جماعتوں کی تجویز تھی کہ ججز کی مدت ملازمت میں اضافہ ہونا چاہیے ،جے یو آئی نے ججز کی مدت ملازمت کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ،ذوالفقار علی بھٹو نے جج بننے کیلئے کم سے کم عمر 40سا ل رکھی تھی۔

پیپلز پارٹی کا موقف ہے آئینی عدالت کیلئےججز کی عمر بڑھانا تنازعہ پیدا کرے گا،میری رائے ہے آئینی عدالت کے جج کی عمر دیکھنے کے بجائے مدت دیکھی جائے ،جج کی عمر کی حد کے معاملے پر تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ضروری ہے ۔

ہمارا عدالتی نظام ٹوٹا پھوٹا ہے ، ججز نے تعیناتی کا اختیار اپنے پاس رکھ لیا ،ججز کی تقرری کا اختیار عوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے ،عدلیہ نے ججز کی تقرری کا کام اپنے ہاتھ میں لے لیا مگر وہ کر بھی نہیں پا رہے۔

ہائیکورٹ کا ایک سینئر جج بیٹھا رہا پھر کہا گیا وہ سپریم کورٹ کیلئے اہل نہیں ،مجھے خوشی ہو گی 2مخصوص ججز میں سے کوئی آئینی عدالت کا چیف جسٹس بنے۔

ایڈہاک جج کا مسئلہ حل کرنے کیلئے عدالتی اصلاحات ضروری ہیں ،ججز بائی دی ججز ، فار دی ججز اب نہیں چلے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں