گوادر بندرگاہ اور ترکمانباشی بندرگاہ کے درمیان معاہدے کے مسودے غور شروع
ترکمانستان گوادر بندرگاہ استعمال کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک بن جائے گاگوادر بندرگاہ سے وسطی ایشیائی ریاستوں (سی اے آر) تک فاصلے میں 50 اور فریٹ چارجز میں تقریبا 30 فیصد کمی آئے گی.
رپورٹ کے مطابق ترکمانستان پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو استعمال کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک بن جائے گاگوادر بندرگاہ اور ترکمانباشی بندرگاہ کے درمیان معاہدے کے مسودے کا کابینہ کی سطح پر جائزہ لیا جا رہا ہے اس شراکت داری کا مقصد بہتر ریل، فائبر اور ٹرانزٹ روٹس کے ذریعے جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑ کر علاقائی تجارت کو بڑھانا ہے توقع ہے کہ اس معاہدے سے خطے میں تجارتی حرکیات کو نئی شکل ملے گی، علاقائی تجارت کے امکانات میں اضافہ ہوگا اور بندرگاہ کی صلاحیت میں امید اور اعتماد پیدا ہوگا.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کے خیال میں گوادر میں ہونے والی اس تزویراتی پیش رفت سے وسطی یوریشیا، افغانستان، جنوبی روس اور جنوب مغربی چین کے وسیع علاقوں کے گوادر سے جڑنے کی راہ ہموار ہوگی یہ معاہدہ تجارتی روابط کو مضبوط بنانے اور وسیع تر علاقائی انضمام کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اس رسائی سے وسطی ایشیا کے دیگر ممالک اور پاکستان کو بے شمار فوائد حاصل ہوسکتے ہیں آبنائے ہرمز کے قریب واقع، گوادر اسٹریٹجک طور پر وسطی ایشیا سے توانائی کی فراہمی کے لئے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر موجود ہے.
یہ بین الاقوامی سمندروں کو ایک مختصر اور زیادہ موثر تجارتی راستہ فراہم کرے گی جس سے ازبکستان ، قازقستان اور کرغزستان جیسے ممالک کے لئے نقل و حمل کے اخراجات اور وقت میں کمی آئے گی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گوادر بندرگاہ سے وسطی ایشیائی ریاستوں (سی اے آر)تک تجارت کیلئے ایران سے گزرنے والے راستوں کے مقابلے میں فاصلہ 50 فیصد تک کم ہوجائے گا اور فریٹ چارجز میں تقریبا 30 فیصد کمی آئے گی اور کم لاگت اور ٹرانزٹ کے کم اوقات کی وجہ سے گوادر کے راستے تجارت کا حجم بڑھنے کا امکان ہے اس سے پاکستان اور سی اے آرز کے درمیان زیادہ سے زیادہ اقتصادی انضمام ہو سکتا ہے، جس سے مضبوط علاقائی تعلقات کو فروغ مل سکتا ہے.
تجارتی اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق، ترکمانستان میں برآمدات 2022 میں 13.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 14.1 ارب ڈالر ہو گئیں ترکمانستان میں برآمدات 1992 سے 2023 تک اوسطا 5.7 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں ، جو 2023 میں تاریخ کی بلند ترین سطح اور 1992 میں 64.34 ملین امریکی ڈالر کی ریکارڈ کم ترین سطح پر تھیں.