قرارداد منظور ہونے کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا
ملک میں ہر سال 7 ستمبر کو سرکاری سطح پر عام تعطیل کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں جمعیت علماء اسلام ف کے سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے پارلیمنٹ کی جانب سے 7 ستمبر 1974ء کو متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کی یاد گاری قرار داد پیش کی، سینیٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے روز 7 ستمبر کو عام تعطیل کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’یہ دن صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے تاریخی موقع تھا کیوں کہ اس دن مسلمانوں کی ایک طویل جدوجہد کامیاب ہوئی، اس کی مناسبت سے ایوان بالا حکومت کو تجویز کرتا ہے کہ ہر سال 7 کے دن کو سرکاری سطح پر منایا جائے، قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے دن عام تعطیل دی جائے‘، عام تعطیل کی یہ قرارداد منظور ہونے کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ آج سینیٹ اور قومی امبلی کے اجلاس آئینی ترامیم پیش کرنے کے لیے طلب کیے گئے تھے، حکومت کی بھر پور کوشش تھی کہ آئینی ترامیم منظور کروا لی جائیں، جس کے لیے حکومتی وفد نے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے کئی ملاقاتیں کیں، آزاد منتخب ہونے والے سینیٹر اور موجودہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے دو ملاقاتیں کیں تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھی مولانا فضل الرحمان کو ملنے گئے، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے سربراہ جے یو آئی سے ملاقات کرکے آئینی ترمیم میں ساتھ دینے کی درخواست کی تھی۔
اسی طرح ن لیگ نے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے اجلاسوں میں شرکت یقینی بنانے کے احکامات دیئے، مسلم لیگ ن کی قوی اسمبلی اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس ہوئے، اجلاس کی صدارت مشترکہ طور پر وزیرا عظم اور دونوں پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈرزنے کی، اجلاس میں کہا گیا تمام ارکان پارٹی فیصلے کے مطابق آئینی ترمیم بل کے حق میں ووٹ دیں، تاہم یہ تمام کوششیں دوسرے روز بھی کام نہ کرسکیں اور حکومتی اتحاد کو سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس میں آئینی ترامیم کا بل پیش کرنے میں کامیابی نہ مل سکی اور دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوگئے۔