روس کے حملے کے بعد ریان ویسلی راﺅتھ فرار ہونے والے افغان فوجیوں کوروس کے خلاف بھرتی کرنے کے لیے یوکرین گیا‘ میرے ارد گرد فائرنگ ہوئی ہے لیکن اس سے قبل کہ اس حوالے سے افواہیں بے قابو ہو جائیں میں چاہتا ہوں کہ آپ پہلے یہ جان لیں میں محفوظ اور ٹھیک ہوں. ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مبینہ قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ مشتبہ حملہ آور کا نام ریان ویسلی راﺅتھ ہے جس کی عمر لگ بھگ 58 برس ہے جب کہ وہ ریاست ہوائی کا مکین ہے.
ڈونلڈ ٹرمپ پر جولائی میں ہونے والے حملے کے تمام مناظر دنیا نے ٹی وی پر لائیو دیکھے تھے کیوں کہ وہ اس وقت ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا ریاست پینسلوینیا میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں ٹرمپ کے کان پر گولی لگی تھی جس سے خون بہنے لگا تھا جب کہ فائرنگ سے ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک ہوا تھا اس حملے کے کچھ دن بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ہونے کی تصدیق ہوئی تھی اتوار کو فلوریڈا میں قاتلانہ حملے کی کوشش کی تحقیقات فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کر رہی ہے.
ایف بی آئی نے اس واقعے کو قاتلانہ حملے کی کوشش قرار دیا ہے اب یہ دوسرا واقعہ جس میں ایف بی آئی سابق صدر پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کر رہی ہے مقامی پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ حملہ آور نے فرار ہوتے وقت اپنے پیچھے ایک کلاشنکوف طرز کی رائفل پیچھے چھوڑی تھی اس رائفل پر ٹیلی اسکوپ لگا ہوا تھا اس کے علاوہ ایک ویڈیو ریکارڈنگ کیمرہ اور دو بیگ بھی سیکورٹی اداروں کو ملے ہیں.
پولیس نے فرار ہونے والے مشتبہ حملہ آور کو بعد ازاں ایک شاہراہ پر اس کی گاڑی سے اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھامعروف جریدے ”نیویارک ٹائمز“کے مطابق مبینہ حملہ آور کے ایکس، فیس بک اور لنکڈ ان پر ریان روتھ کے پروفائلز موجود ہیں تاہم فیس بک اور ایکس پروفائلز تک عوامی رسائی کو فائرنگ کے چند گھنٹے بعد ہٹا دیا گیا روتھ کے تین اکاﺅنٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کا پرجوش حامی تھا کئی پوسٹوں میں وہ یوکرین کی جنگی کوششوں کے لیے فوجیوں کو بھرتی کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہا تھاامریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ریان راﺅتھ کے بیٹے نے انہیں ایک محبت کرنے والا اور خیال رکھنے والا باپ قرار دیا” سی این این“سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں نہیں جانتا کہ فلوریڈا میں کیا ہوا ہے، جو کچھ ہوا میں اسے سمجھ نہیں پا رہا میں نے چھوٹی عمر سے انہیں دیکھا ہے وہ ایسے شخص نہیں لگتے جن سے اس حد تک پاگل پن کی امید کی جا سکے وہ تشدد کو پسند نہیں کرتے تھے.
امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ریان راﺅتھ کا کوئی فوجی تجربہ نہیں تھا تاہم اس نے2023 میں ”نیویارک ٹائمز“ کو بتایا کہ وہ 2022 میں روس کے حملے کے فوراً بعد یوکرین گئے تھے تاکہ طالبان سے فرار ہونے والے افغان فوجیوں کوروس کے خلاف لڑنے کے لیے بھرتی کیا جا سکے رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ رواں سال میں بھی بھرتی کی کوششوں میں مصروف رہے جیسا کہ جولائی میں انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ ہم اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ یوکرین افغان فوجیوں کو قبول کر لے اور امید ہے کہ آنے والے وقت یا کچھ مہینوں میں کچھ جواب ملیں گے براہ کرم صبر کریں کچھ امریکی میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ریان راﺅتھ کا مجرمانہ ریکارڈ تھا” سی بی ایس“ کے مطابق ریان راﺅتھ پر 2002 اور 2010 کے درمیان شمالی کیرولائنا کی گلفورڈ کاﺅنٹی میں متعدد سنگین جرائم کا الزام لگا اور انہیں سزا سنائی گئی جن میں غیر قانونی اسلحہ رکھنا، پولیس افسر کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت، منسوخ شدہ لائسنس کے ساتھ گاڑی چلانا، چوری شدہ املاک کا قبضہ اور موٹر گاڑی کو ٹکر مارنا شامل ہیں.
پام بیچ کاﺅنٹی کے پولیس حکام نے کہا کہ گالف کورس میں موجود نے سیکریٹ سروس کے اہلکاروں نے بہترین انداز میں اپنے فرائض انجام دیے شیرف ریک بریڈشا نے میڈیا بریفنگ میں سیکریٹ سروس کے بارے میں کہا کہ انہوں نے کیا کیا کہ ان کا ایک اہلکار وہاں موجود تھا جس مقام پر سابق صدر گالف کھیلنے میں مصروف تھے. انہوں نے بتایا کہ سیکرٹریٹ سروس کے اہلکار نے حفاظتی باڑ سے ایک رائفل کی نال کو دیکھا اور فوری طور پر اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی انہوں نے کہا کہ رائفل کی نالی صدر سے 400 سے 500 میٹر دوری پر تھی جو سیکریٹ سروس کے اہلکار کو ایک واضح خطرہ محسوس ہوئی انہوں نے کہا کہ سیکریٹ سروس کے اہلکار کی کوشش کے سبب مشتبہ حملہ آور اس مقام سے فرار ہوا.
شیرف ریک کا کہنا ہے کہ دن ڈیڑھ بجے کے قریب ہونے والے اس واقعے میں سیکریٹ سروس کے اہلکار نے کم از کم چار گولیاں فائر کی تھیں مشتبہ حملہ آور کو ایک گاڑی میں فرار ہوتے ہوئے بعد ازاں پولیس نے ایک شاہراہ سے حراست میں لے لیا تھا ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم عہدیداروں نے ایک بیان میں ان کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی. امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا گیا جنہوں نے سابق صدر کے خیریت سے ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا بعد ازاں صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میں متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ ہمارے ملک میں سیاسی تشدد یا کسی بھی قسم کے تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے واضح رہے کہ جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے پر بھی انہوں نے اسی طرح کا بیان دیا تھا.
صدرجو بائیڈن نے بیان میں کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو احکامات جاری کیے ہیں کہ سیکریٹ سروس سابق صدر کی حفاظت کو مسلسل یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل، صلاحیت اور حفاظتی اقدامات کا استعمال کرے واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد جاری بیان میں سیکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے احسن انداز سے امور انجام دیے انہوں نے اپنے حامیوں کو ایک ای میل بھی ارسال کی ہے جس میں کہا ہے کہ میرے ارد گرد فائرنگ ہوئی ہے لیکن اس سے قبل کہ اس حوالے سے افواہیں بے قابو ہو جائیں میں چاہتا ہوں کہ آپ پہلے یہ جان لیں میں محفوظ اور ٹھیک ہوں.