چین پاکستان کے ساتھ پانچ نئے کوریڈورز شروع کرنے کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کراچکا ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے ہمارے دوست ممالک نے قریباً اگلے پانچ برسوں میں 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ان 27 ارب ڈالر میں سعودی عرب نے پانچ ارب ڈالر، یو اے ای اور کویت نے 10، 10 ارب ڈالر جبکہ آذربائیجان نے دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ مواقع پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ ملک کے اندر امن، استحکام، پالیسی کے تسلسل اور مستقل اصلاحات سے ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے ساڑھے نو فیصد پر آگئی ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں دو فیصد کی کمی کا اعلان کیا۔ پی ڈی ایم حکومت نے مشکل فیصلے کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کی کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے جب کہ یہ وہ تمام اعشاریے ہیں جو حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں سامنے آرہے ہیں۔ پچھلی حکومت نے چین کو مجبور کردیا تھا کہ وہ سی پیک سے ہاتھ کھینچ لے وہ دوبارہ سی پیک فیز ٹو کے لیے پوری طرح آمادہ ہے اور پاکستان کے ساتھ پانچ نئے کوریڈورز شروع کرنے کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کراچکا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا ترقیاتی بجٹ سکڑ کر 1100 ارب رہ گیا ہے، یہ ہمارے کل اخراجات کا چار فیصد ہے، 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی اس وقت پاکستان کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب تھا جس سے 2013 میں 340 ارب سے بڑھایا گیا تھا یعنی پانچ برس میں ڈھائی سے تین فیصد ترقیاتی بجٹ میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے جب 2022 میں حکومت چھوڑی تو اس وقت ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے تھا، یعنی جہاں ہم چھوڑ کرگئے تھے اس سے بھی کم ہوچکا تھا، یہ پاکستان پر ایک ایسی آفت رہی ہے جس نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے عوام میں جھوٹ اور نفرت پھیلا کر زہر گھولا ہے اور اب وہ ریاست مخالف پارٹی کے طور پر ابھر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہرممکن کوشش کی کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے محروم رہے۔ امریکا میں بھارتی لابی کے ساتھ ملکر کانگریس سے پاکستان مخالف قرارداد پاس کروائی، برطانیہ سے پاکستان کے ہاؤس آف لارڈز میں پاکستان کی داخلی سیاست میں دروازہ کھولنے کے لیے لابنگ کرتے رہے۔