جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہائیڈروجن گیس کی تجرباتی ذخیرہ گاہ کے طور پر یہ زیر زمین تنصیب ملک کے شمال میں کرُم ہوئرن (Krummhörn) کے علاقے میں قائم کی گئی ہے، جو بحیرہ شمالی سے زیادہ دور نہیں ہے۔
اس تکنیکی تنصیب گاہ کے قیام کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ ہائیڈروجن گیس کو توانائی کے ایک ذریعے کے طور پر اگر زیر زمین ذخیرہ کیا جائے، تو یہ گیس اس ذخیرہ گاہ کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مادوں اور ٹیکنالوجی سے متعلق کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔
ہائیڈروجن گیس کی ماحولیاتی افادیت
توانائی کے ایک ذریعے کے طور پر ہائیڈروجن گیس کے استعمال کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی تیاری سے ماحول میں زہریلی کاربن گیسوں کے اخراج کے حوالے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا اور ایسی ہائیڈروجن کو ماہرین ‘کاربن نیوٹرل‘ قرار دیتے ہیں۔
جہاں تک مستقبل میں اس گیس کے کسی بھی انرجی سسٹم میں استعمال کا تعلق ہے، تو ماہرین کو یقین ہے کہ یہ گیس آئندہ صنعتی شعبے کے لیے بھی ‘سبز ایندھن‘ کے طور پر کلیدی کردارا ادا کرے گی۔
جرمنی، ٹرین لائن مکمل طور پر ہائیڈروجن پر منتقل
اسی لیے امکان یہ ہے کہ جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، آئندہ ہائیڈروجن کی ذخیرہ گاہوں کی طلب بہت زیادہ ہو جائے گی۔
جہاں تک اس تجربے کی محرک کمپنی یونیپر کا تعلق ہے، تو وہ یوکرین کی جنگ کے باعث یورپ مین گیس کی قیمتوں کے گزشتہ بحران کے پس منظر میں قومیا لی گئی تھی۔
یہ کمپنی جرمنی میں قدرتی گیس کی ذخیرہ گاہوں کی سب سے بڑی آپریٹر کمپنی ہے۔ یہ اپنی کاروباری مصروفیات اور توانائی کے نظام کی تجدید کے لحاظ سے خود کو یورپ میں ہائیڈروجن اکانومی کے ہراول دستے کے طور پر پیش کرتی ہے۔
ہائیڈروجن اکانومی: ایک خواب یا حقیقت
کرُم ہوئرن کی زیر زمین تجرباتی ذخیرہ گاہ
یونیپر شمالی جرمنی میں کرُم ہوئرن کے مقام پر جس زیر زمین ذخیرہ گاہ کو تجرباتی طور پر استعمال کرے گی، وہ زمین میں تقریباﹰ پونے دو کلومیٹر (1,700 میٹر) کی گہرائی میں تیار کی گئی ہے۔
اس کا قطر 16 میٹر اور انچائی 30 میٹر کے برابر ہے اور اس میں تقریباﹰ 3,000 کیوبک میٹر ہائیڈروجن گیس ذخیرہ کی جا سکتی ہے۔
یہ ذخیرہ گاہ ایک ‘اسٹوریج چیمبر‘ کے طور پر ایک ایسی جگہ پر تعمیر کی گئی ہے، جہاں قریب سے ہی ہائیڈروجن گیس کا ایک مجوزہ پائپ لائن نیٹ ورک گزرے گا۔
ٹرانسپیرنٹ سولر پینل: ماحول دوست جدید ٹیکنالوجی
کرُم ہوئرن کا علاقہ وفاقی جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں ہے۔
اس بارے میں لوئر سیکسنی کے وزیر اقتصادیات اولاف لیز نے کہا، ”یہ تجرباتی منصوبہ ممکنہ طور پر جرمنی میں ہائیڈروجن اکانومی کی ترویج کی راہ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘
اولاف لیز کے مطابق اس ذخیرہ گاہ کے بحیرہ شمالی کے بہت قریب ہونے اور کرُم ہوئرن کے علاقے میں دستیاب بنیادی ڈھانچے کی مدد سے وفاقی ریاست لوئر سیکسنی جرمنی میں توانائی کے نظام کی تجدید اور تشکیل نو اور گرین انرجی کی طرف فیصلہ کن منتقلی میں قائدانہ حیثیت کی حامل ہو سکتی ہے۔
تجرباتی مدت دو سال
کرُم ہوئرن میں تعمیر کیے گئے ہائیڈروجن اسٹوریج چیمبر کو تجرباتی طور پر ستمبر کے اواخر میں گیس سے بھر دیا جائے گا۔ یونیپر کے ڈائریکٹر فرانک ہولشوماخر کے بقول وہاں تک یہ ‘گرین ہائیڈروجن‘ ایک ٹینکر کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔
اس تجربے کے دوران یونیپر یہ جائزہ بھی لے گی کہ ایسی کسی زیر زمین ذخیرہ گاہ کے استعمال پر کتنی لاگت آتی ہے۔
اس انڈر گراؤنڈ ہائیڈروجن چیمبر میں گیس کی ٹیسٹ اسٹوریج کی مدت دو سال ہو گی اور اس کے بعد ماہرین اس تجربے سے عملی نتائج اخذ کریں گے۔
جرمنی میں جوہری توانائی کی کہانی ختم ہو چکی ہے، جرمن چانسلر
حوصلہ افزا نتائج کی صورت میں یونیپر کا ارادہ ہے کہ کرُم ہوئرن کے چیمبر میں اس کے کمرشل استعمال کے لیے توسیع کی جائے گی۔ اس توسیع کے لیے تین سے پانچ سال تک کا عرصہ درکار ہو گا اور اس پر 500 ملین یورو تک کی لاگت آئے گی۔
جہاں تک اس مجوزہ توسیع شدہ چیمبر میں ذخیرہ کی گئی ہائیڈروجن کے حجم کا تعلق ہے، تو وہ اتنا ہو گا کہ اس سے تقریباﹰ 250 گیگا واٹ گھنٹے بجلی پیدا کی جا سکے گی۔