بھارت کی جنوبی ریاست میں گنپتی ریلی پر پتھراؤ کے بعد 52 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے بعد جنوبی ریاست کرناٹک میں بھی مسلم کش فساد کی سازش پر عمل کیا جارہا ہے۔ دو دن قبل گجرات کے شہر سُورت میں گنپتی پنڈال پر پتھراؤ کے الزام میں چند بچوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اِس کے بعد بھروچ شہر میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا۔ اور اب کرناٹک کے ضلع منڈیا میں بھی ایسا ہی واقعہ رونما ہوا ہے۔
کرناٹک کے جس گاؤں میں گنپٹی ریلی کے شرکا پر پتھراؤ کا واقعہ رونما ہوا ہے وہاں غیر معمولی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے تاکہ صورتِ حال قابو میں رہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ معاملات کو مزید بگڑنے سے روک دیا گیا ہے۔
سُورت اور بھروچ کے علاوہ کرناٹک میں بھی گرفتار کیے جانے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ سُورت اور بھروچ میں مسلمانوں کی املاک کو آگ لگادی گئی اور سامان لوٹ لیا گیا۔ منڈیا میں بھی مسلمانوں کی گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگائی گئی۔
گجرات مسلم کش فسادات کے حوالے سے نمایاں ریاست رہی ہے۔ اِسی ریاست میں 1969 میں بہت بڑے پیمانے پر مسلم کش فسادات ہوئے تھے۔ اِس کے بعد 1985 میں اور پھر 2002 میں مسلم کش فسادات ہوئے تھے۔
گودھرا میں ایودھیا سے واپس آنے والوں کی ٹرین کو آگ لگائے جانے کے بعد گودھرا، احمد آباد اور دیگر شہروں میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی تھی۔