شمالی غزہ کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے بارے میں نیتن یاہو کا منصوبہ ایک بدنیتی پر مبنی اور ایک ناکام یک طرفہ سوچ ہے.مصری فوجی مشیر
مصر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے جنگ کے بعد کے عرصے میں آباد کاری کی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور شمالی غزہ کی پٹی کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے ارادے کا انکشاف کیا ہے. مصری تزویراتی ماہر اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے مشیر جنرل محمود کبیر نے کہا ہے کہ اسرائیل اس وقت شمالی غزہ کی پٹی پر نٹساریم کوریڈور تک اپنے کنٹرول کو مکمل کرنے اور اس علاقے کو بتدریج آباد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہا ہے انہوں نے سعودی نشریاتی ادارے ”العربیہ“سے گفتگو میں بتایا کہ شمالی غزہ کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے بارے میں نیتن یاہو کی بات ایک بدنیتی پر مبنی اور ایک ناکام یک طرفہ سوچ ہے.
انہو نے کہا غزہ کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے نٹساریم اور فلاڈیلفیا کے کوریڈورز پر قبضہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر پوری غزہ کی پٹی کو الحاق کرنے کا ارادہ تھا تاکہ پوری پٹی اسرائیلی خودمختاری کے تحت آجائے. انہوں نے کہا کہ نٹساریم کے شمال کی جانب کی غزہ کی پٹی کو اسرائیل کے ساتھ ملانے کی نیت کا ثبوت جنگ بندی کے مذاکرات میں اسرائیلی وزیراعظم کا اصرار اور ضد ہے اور ان کا یہ مطالبہ ہے کہ شمالی غزہ سے بے گھر افراد دوبارہ اپنے کیمپوں میں واپس نہ جائیں.
میجر جنرل محمود کبیر نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی میں ایک اور کوریڈور قائم کرنے کے بارے میں چند روز قبل اسرائیلی جریدے نے اعلان کیا تھا اس اعلان کا مقصد جنوب میں کسوفیم کراسنگ سے شروع ہوکر شمال میں بحیرہ وائٹ تک پہنچنا بھی ہے اس نئے کوریڈور کا مقصد غزہ کی پٹی کو تین ذیلی شعبوں میں تقسیم کرنا ہے جس میں ایک صرف شمالی سیکٹر ہے اور جنوب میں اس کی حد نٹساریم محور ہے اس میں بیت حانون، ام النصر، بیت لاھیا، جبالیا، المغرقہ، الزہراءاور وادی غزہ شامل ہیں.
انہوں نے بتایا کہ دوسرا حصہ وسطی غزہ کی پٹی ہے جس کا شمالی حصہ نٹساریم کوریڈور ہے اور جنوب کی حد کسوفیم کوریڈور ہے اس حصے میں البریج، النصیرات، المغازی، الزوایدہ اور دیر البلح کے علاقے شامل ہیں. انہوں نے انکشاف کیا کہ تیسرا حصہ اکیلا جنوبی سیکٹر ہے یہ شمال میں کسوفیم کوریڈور سے شروع ہوکر جنوب میں فلاڈیلفیا کوریڈور تک ہوگا اس حصے میں القرارہ، عبسان الجدیدہ، عبسان الکبیرہ، خان یونس، الشوکہ اور رفح شامل ہیں مصری عسکری ماہر نے کہا کہ میں تصور کرتا ہوں کہ اسرائیل اس وقت جو کچھ کر رہا ہے وہ دراصل غزہ کو تین ذیلی حصوں میں تقسیم کر رہا ہے تاکہ اس پٹی کو بتدریج اسرائیلی خودمختاری سے جوڑنا شروع کر دیا جائے.
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی ہمدردی کی کوششوں اور انروا کے متبادل کے طور پر بریگیڈئیر جنرل ایلاد گورین کی تقرری کا مطلب یہ ہے کہ وہ شمالی غزہ کی پٹی میں سول انتظامیہ کے سربراہ کا عہدہ اسی طرح سنبھالیں گے جیسا کہ مغربی کنارے میں سول انتظامیہ کے سربراہ کرنل ہشام ابراہیم ہوتے ہیں.