واشنگٹن کا اسرائیلی وزیراعظیم نیتن یاہو کی شمولیت کے بغیرامن معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کا عندیہ

ہم نیتن یاہو کے ساتھ نہیں بلکہ میں مصر اور قطر میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں.امریکی صدر کی صحافیوں سے گفتگو

امریکا نے اسرائیلی وزیراعظیم نیتن یاہو کی شمولیت کے بغیرامن معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا طے پانے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہے ہیں امریکی صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیتن یاہو کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہے ہیں بلکہ میں مصر اور قطر میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو غزہ میں حماس کی جانب سے قیدی بنائے گئے افراد کی رہائی کی غرض سے کسی معاہدے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے.

صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ قیدیوں اور فائر بندی کے معاہدے پر کام کرنے والے مذاکرات کاروں کے سامنے حتمی تجویز پیش کرنے کے قریب ہے امریکی صدرکا یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب اسرائیلی فورسز نے ہفتے کو غزہ کی ایک سرنگ سے چھ قیدیوں کی لاشیں برآمد کیں جن میں 23 سالہ امریکی اسرائیلی ہرش گولڈ برگ پولن بھی شامل تھا. اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں حال ہی میں حماس نے مارا ہے اس کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ کی غزہ فائر بندی کی حکمت عملی پر تنقید شروع ہو گئی ہے اور اسرائیلیوں کی جانب سے نیتن یاہو پر دباﺅ بڑھ گیا ہے کہ وہ باقی قیدیوں کو وطن واپس لائیں.

صدربائیڈن نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی کوششوں سے مطمئن نہیں تاہم انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت نہیں کی‘دوسری جانب نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ دباﺅ اسرائیل پر نہیں بلکہ حماس پر ڈالا جانا چاہیے بالخصوص قیدیوں کی موت کے بعد. امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک جانب غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے لیے وساطت کار آخری سمجھوتے پر غور کر رہے ہیں تو دوسری جانب اسرائیل میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف غصے کی لہر میں شدت آ رہی ہے ان پر قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے بالخصوص دو روز قبل غزہ میں 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں سامنے آنے کے بعد

وائٹ ہاﺅس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے حتمی سمجھوتے کے حوالے سے حکمت عملی متعین کرنے کے لیے قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ اجلاس منعقد کیا اجلاس میں یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں میں آئندہ کے اقدامات زیر بحث آئے جن میں دونوں وساطت کار قطر اور مصر کے ساتھ مشاورت جاری رکھنا شامل ہے. وائٹ ہاﺅس سے پیٹس برگ روانہ ہونے سے پہلے بائیڈن نے باور کرایا کہ نیتن یاہو قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا طے پانے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہے ہیں بائیڈن نے واضح کیا کہ ہم نیتن یاہو کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہے ہیں بلکہ میں مصر اور قطر میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں امریکی جریدے کے مطابق یہ اس جانب اشارہ ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ سابقہ حتمی تجویز اسرائیل کے ساتھ مزید مشاورت کے بغیر مصر اور قطر کے سامنے پیش کی جائے گی.

نیتن یاہو نے گذشتہ روز یہ عزم دہرایا تھا کہ اسرائیلی فوج فلاڈلفیا راہ داری سے باہر نہیں جائے گی یہ مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی جنوبی سرحد پر پھیلی 14.5 کلو میٹر طویل ایک تنگ پٹی ہے نیتن یاہو کے مطابق اس حوالے سے کسی دباﺅمیں نہیں آیا جائے گا دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے مذکورہ راہ داری پر کنٹرول برقرار رکھنے کے نیتن یاہو کے مطالبے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک غیر ضروری قید ہے جو ہم نے خود پر مسلط کر لی ہے گیلنٹ نے خبردار کیا کہ یرغمالیوں کی جانوں پر فلاڈلفیا راہ داری کو ترجیح دینا یہ اخلاقی طور پر شرم ناک ہے.

ادھر اسرائیلی مظاہرین نے پیر کو مسلسل دوسرے روز سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا ملک کی سب سے بڑی ورکر یونین نے حکومت پر دباﺅڈالنے کے لیے عام ہڑتال کی کال دی امریکی معاشی مرکزنیویارک میں بھی فلسطین کے حامی اور اسرائیل کے لیے امریکی سپورٹ کے مخالف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں