وزیراعلیٰ سندھ کا دادو میں غربت کے باعث کم عمر بچیوں کی شادیوں کا نوٹس

بچیوں کی سماجی، معاشی اور قانونی وجوہات بتائی جائیں، یہ بھی بتایا جائے کہ کیا بیاہی گئی لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں۔ مراد علی شاہ کی متعلقہ حکام کو ہدایت

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دادو میں غربت کے باعث کم عمر بچیوں کی شادیوں کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد کو انکوائری رپورٹ میں اپنی سفارشات دینے کی بھی ہدایت کی ہے، مراد علی شاہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کمیٹی بنا کر گوٹھ میں تفصیلی انکوائری کریں اور رپورٹ پیش کریں، بچیوں کی سماجی، معاشی اور قانونی وجوہات بتائی جائیں، یہ بھی بتایا جائے کہ کیا بیاہی گئی لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں، اگر سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں تو ان کی کتنی امداد کی گئی؟۔

بتایا جارہا ہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں پیسوں کے عوض کم عمر بچیوں کی شادی کا انکشاف ہوا، دادو کے ایک گاؤں گوٹھ خان محمد ملاح میں پیسوں کے عوض اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرائی جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، انہیں ’مون سون کی دلہنیں‘ کہا جا رہا ہے، کم عمر بچیوں کی شادی کا فیصلہ والدین کی طرف سے ممکنہ سیلاب کے خطرے سے بچنے کے لیے خاندان کو درکار رقم حاصل کرنا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 45 کم عمر لڑکیوں کی شادی کرائی جاچکی ہے، جن میں سے 15 کی شادی مئی اور جون میں ہوئی، 14 سالہ شمائلہ اور اس کی 13 سالہ بہن آمنہ کی بھی پیسوں کے عوض شادی ہوئی، شمائلہ کو اس کے سسرال نے 2 لاکھ روپے کے عوض خریدا، اسی طرح ایک اور لڑکی نجمہ علی کو 2022ء میں ڈھائی لاکھ میں شادی کے لیے خریدا گیا۔ سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ 2022ء میں غیر معمولی سیلاب کے بعد معاشی عدم تحفظ کی وجہ سے کم عمری میں شادیوں میں پھر سے اضافہ ہو رہا ہے، غیر سرکاری تنظیم سُجاگ سنسار کے بانی معشوق برہمانی نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مون سون کی دلہنوں کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے کیوں کہ سندھ کی زرعی پٹی کے متعدد دیہات 2022ء کے سیلاب کے اثرات سے نہیں نکل سکے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں