اسرائیل مذاکرات سے پیچھے ہٹا تو ایران حملہ کر دے گا، برطانوی میڈیا
حملے میں تاخیر کی ایران کی حکمت عملی کام کرگئی۔ اسرائیل ایران کے حملے سے خوفزدہ ہو گیا۔
اسرئیل نے جنگ بندی کیلئے دوحہ میں مذاکرات میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ نیتن یاہو نے اسرائیلی وفد کو کل دوحہ جانے کی ہدایت کردی، وفد کو بات چیت اور فیصلوں کا مکمل اختیار ہوگا۔
ادھر ایران نے اسرائیل پر حملہ مؤخر کرنے کیلئے شرط رکھی ہے۔ ایران نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کی صورت میں ہی اسرائیل پر حملہ مؤخر ہوسکتا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی حکام نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے یا اسرائیل کے مذاکرات سے پیچھنے ہٹنے کی صورت میں ایران اسرائیل پر براہ راست حملہ کر دے گا۔
اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ناکام ہو گیا، خبر ایجنسی کے مطابق غزہ سے وسطی اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیا گیا جو اسرائیل میں تل ابیب کے ساحل سے ٹکرایا۔
حملے کے دوران تل ابیب میں ہنگامی سائرن بھی نہیں سنائی دیا۔ اسرائیلی ڈیفینس فورس کا کہنا ہے کہ غزہ سے فائر کیا گیا یہ دوسرا راکٹ ہے جسے ناکام بنادیا گیا۔
دوسری جناب امریکی صدر بائیڈن نے ایران کے اسرائیل سے اسماعیل ہنیہ کا بدلہ نہ لینے کی توقع ظاہر کردی۔ کہا کہ امید ہے ایران غزہ جنگ بندی کے بعد حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ نہیں لے گا۔
جنگ بندی سے متعلق مذاکرات مشکل ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس سے دستبردار نہیں ہونگے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل کہتے ہیں، غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع ہمارے لیے کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔ غزہ جنگ میں حماس شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ شہری سہولیات کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، یرغمالیوں کی رہائی اورغزہ جنگ بندی معاہدہ ایسا ماحول پیدا کرے گا کہ یہ خطہ تشدد کے چکر سے باہر نکل سکے۔