پاکستان، روس، سعودی عرب، بیلجئیم، قطر، یونیسف کی مذمت
عالمی برادری اسرائیل کے غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر نمازِ فجر کے دوران وحشیانہ حملے اور اس میں 40 بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کے شہید ہونے پر سیخ پا ہے اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے، رواں ماہ کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کسی ایک واقعے میں ہلاکتوں کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کردیں ہیں۔
وزیراعظم نے اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے افراد کے بلند درجات کیلئے دعا اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔
انہوں نے کہا کہ سکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔ ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگی جرائم پر اسرائیلی قیادت کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اسرائیل کو ظالمانہ کارروائیوں کی کڑی سزا دینا بھی ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے۔ پاکستان ہر محاذ پر فلسطینی بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
روس نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں پر حملے بند کرے، التابین اسکول پر مہلک اسرائیلی حملے انتہائی قابل مذمت ہے۔
روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ اسرائیلی حملے جن میں شہری ہلاکتیں ہوتی ہیں منظم دکھائی دیتے ہیں، غزہ میں التابین اسکول پر مہلک اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی جانب سے ایسی حرکتوں کا کوئی جواز نہیں اورنہ ہوسکتا ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے نے خوفزدہ کردیا ہے، التابین اسکول پر اسرائیلی حملے اور المناک جانی نقصان سے پریشان ہوں۔
بیلجیئم کے وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا کسی صورت قبول نہیں، اسرائیل کی جنگ فوری رکنی چاہیے، ہرصورت جنگ بندی ہونی چاہیے، آبادی کو نشانہ بنانا عالمی قانون کی خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہے۔
دریں اثنا ترجمان یونیسیف نے کہا کہ یونیسیف کو غزہ کی پٹی میں دشواری کا سامنا ہے، فلسطینی علاقوں میں سامان کی نقل و حمل میں چیلنجز درپیش ہیں، اقوام متحدہ کا ادارہ بچوں کو اسٹیشنری کٹس فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
یونیسیف کے ترجمان نے بتایا کہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں کیونکہ زیادہ تر تباہ ہوچکے ہیں، سیوریج میں وائرس کا پتہ چلنے کے بعد پولیو مہم بھی نہیں چلائی جاسکتی، ادویات اور حفظان صحت کی کٹس کی سپلائی میسر نہیں۔
اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ قابض اسرائیل کے شہریوں نے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے، اسرائیل کی اتحادی حکومت کے خلاف آج رات مظاہروں کا اعلان کیا گیا۔
سعودی عرب نے بھی اسرائیلی فوج کی غزہ کے ایک اسکول پر بدترین بمباری کی مذمت کی ہے۔
سعودی مملکت نے اس شدید واقعے کے حوالے سے قابض اسرائیلی فوج کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی فوج نے بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا اور وہ بھی ایک سکول کی عمارت میں پناہ لیے ہوئے افراد کو یہ بہت ہی قابل مذمت ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اس موقع پر غزہ کی پٹی پر جاری فلسطینیوں کے اس قتل عام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا کہ یہ ایسی انسانی تباہی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ اسرائیل مسلسل انسانی بنیادوں پر بنے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے اس بیان میں بین الاقومی برادری کے اسرائیل کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے میں ناکامی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
اسرائیل جس کے حملے اب غزہ سے باہر دور تک بغیر کسی رکاوٹ کے ہلاکتوں کا ذریعہ بن رہے ہیں اس کا موقف ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند شہری آبادی میں پناہ لے رہے ہیں اور سکول، ہسپتال ان کی رہائش کے مرکز بن رہے ہیں۔ اس لیے وہاں پر اسرائیل حملے کر رہا ہے۔
تاہم حماس اور اس کے اتحادی اسرائیلی دعوے کی تردید کرتے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے سکول پر اسرائیل کے تازہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسرائیل کے ہولناک جرائم میں ایک سنگین اور ہولناک جرم کا اضافہ قرار دیا ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ سکول میں اسرائیلی حملے کے دوران تمام فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں ایک بھی جنگجو شامل نہیں تھا۔
واضح رہے 10 ماہ سے زائد پر پھیلی اس جنگ کے دوران لاکھوں فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں اور انہیں سکولوں اور ہسپتالوں میں پناہ لینا پڑی ہے۔