اسرائیل کیخلاف کارروائی ،ایرانی صدر اور پاسداران انقلاب کے سینئر جرنیلوں کے درمیان شدید اختلافات

ایرانی جرنیل اسرائیل پر براہ راست حملے کے حق میں ہیں، ایرانی صدرچاہتے ہیں کہ براہ راست جنگ شروع نہ کی جائے اس حوالے سے حتمی فیصلہ ایرانی روحانی پیشوا علی خامنہ ای کرسکتے ہیں،برطانوی اخبار

اسرائیل کے خلاف کارروائی کے طریقے کار پر ایرانی صدر اور پاسداران انقلاب کے سینئر جرنیلوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں،ایرانی جرنیل اسرائیل پر براہ راست حملے کے حق میں ہیں جبکہ ایرانی صدرچاہتے ہیں کہ براہ راست جنگ شروع نہ کی جائے اس حوالے سے حتمی فیصلہ ایرانی روحانی پیشوا علی خامنہ ای کرسکتے ہیں۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ نئے ایرانی صدر مسعودپیزشکیان اپنے حکام کو اسرائیل کے خلاف بلواسطہ کارروائی کیلئے تیارکررہے ہیں،تاہم انہیں شدیداختلافات کاسامنا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق نئے صدر چاہتے ہیں کہ ہمسایہ ملکوں میں موجود اسرائیلی اڈوں کونشانہ بنایاجائے اور براہ راست اسرائیل پر حملے سے گریز کیاجائے ،تاکہ براہ راست جنگ سے بچاجاسکے۔

اخبار کے مطابق صدر بننے سے قبل مسعودپیزشکیان یہ یقین دہانی کراچکے ہیں کہ وہ ایران کوعالمی دبائو اور تنہائی کے ساتھ ساتھ پابندیوں سے بھی چھوڑانے کی کوشش کریں گے اس مقصدکیلئے وہ مغرب سے تعلقات بہتربنانااور ملک کے جوہری پروگرام کو بحال کراناچاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایران کے نئے صدر کو علی خامنہ ای کے مقابلے میں اعتدال پسندسمجھاجاتاہے تاہم حتمی فیصلے کا اختیارخامنہ ای کوہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس طرح ایران اسرائیل اور ان کے مختلف اداروں اور مفادات کو نشانابناسکتاہے۔اخبار کے مطابق ایرانی صدر کے مشیروں نے بتایاکہ ایران پاسدران انقلاب کے سینئر جرنیل براہ راست حملے پر زور دے رہے ہیں،لیکن ایرانی صدر اپنے ملک کو براہ راست حملے کے نتائج سے بچانا چاہتے ہیں۔دوسری جانب پاسداران انقلاب کے ایک اہم آفیشل نے بتایاکہ نئے صدر کو اپنی حیثیت کی فکرہے تاہم فوج کے کچھ لوگ ان کی بات سن رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے ذریعے تل ابیب پر حملہ کرانے پر غور کیاجارہاہے جبکہ کے کئی اور پہلوبھی زیرغورہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں