حالیہ ہفتے میں دالوں، پیاز ، لہسن انڈوں سمیت 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ہفتہ وار بنیادوں پر صرف 7 اشیاء کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔ ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ
وفاقی بجٹ میں ٹیکسز اور بجلی کی قیمتوں کے بڑھنے کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی کی شرح بڑھ کر 17.96 فیصد ہوگئی ہے، جس کے باعث ہفتہ وار بنیادوں پر 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے، جس کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
ایک ہفتے میں مہنگائی کی مجموعی شرح بڑھ کر 17 اعشاریہ 96 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ رواں ہفتے سات اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ اکیس اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ ایک ہفتے میں پیاز کی قیمت میں 32.23 فیصد اضافہ ہوا، انڈے 4.28 ، لہسن 3.23 اور ایل پی جی 1.73 فیصد، دال ماش 0.97 ، دال مونگ 0.83 اور آلو کی قیمت میں 0.70 فیصد اضافہ ہوگیا۔
اسی طرح ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر کی قیمت میں 19.12 فیصد، کیلے 1.55 اور آٹے کی قیمت میں 1.39 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 2 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 5.1 کروڑز ڈالر اضافے سے 9.153 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ،سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 12 جولائی کو 9.42 ارب ڈالر سے 19 جولائی کو 9.027 ارب ڈالر تک کمی کے بعد مسلسل دوسرے ہفتے اضافہ ہوگیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے کل ذخائر بڑھ کر 14.472 ارب ڈالر ہو گئے، جن میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.318 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
مالی سال 2024 کے اختتام پر مالی سال 2023 کے 4.44 ارب ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 9.389 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔ یہ ایک اہم تبدیلی تھی جس نے شرح مبادلہ کو مستحکم کرنے میں مدد کی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اعتماد دیا۔سٹیٹ بینک کے ذخائر کو مالیاتی شعبے میں استحکام کی پیمائش سمجھا جاتا ہے۔ مالیاتی مارکیٹ کو توقع ہے کہ 2025 کے آخر تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف کے ایک نئے قرض پروگرام کے ساتھ 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے ۔
شرح مبادلہ گزشتہ 4 ماہ سے مستحکم ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کیلئے صورتحال کو موزوں پایا ہے۔ استحکام کے اس دور کے دوران، گھریلو بانڈز میں آمدنی کووڈ-19 سے پہلے کی مدت کے مقابلے سب سے زیادہ رہی۔ ملک کو جولائی میں 25.8 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ مئی میں 23 کروڑ ڈالر کی آمد ہوئی۔