حکومت کا یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی مہنگی کرنے کا فیصلہ

عام صارفین کے لیے بغیر سبسڈی والی چینی بھی مہنگی کردی جائے گی

وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ریلیف پیکیج کے تحت چینی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ کیا جائے گا، جس کے بعد یوٹیلیٹی سٹورز پر وزیراعظم پیکج کے تحت ملنے والی چینی 114 روپے کلو میں دستیاب ہوگی، اسی طرح عام صارفین کے لیے بغیر سبسڈی والی چینی بھی مہنگی کی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں یوٹیلیٹی سٹورز پر عام صارفین کے لیے چینی کی فی کلو نئی قیمت 160 روپے ہوگی۔

ادھر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اضافے پر میڈیا میں چلنے ہونے والی بعض خبروں کے حوالے سے وضاحت جاری کردی، ترجمان نے کہا کہ چینی کی ایکس مل قیمتیں حکومت کی طے شدہ حد 140 روپے فی کلوگرام سے تجاوز نہیں ہوئی جیسا کہ یکم اگست 2024کو ہونے والے چینی کی برآمد کی نگرانی کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا گیا، جس کی باقاعدہ توثیق بھی کی گئی تھی، صوبائی حکومتوں سے تصدیق ہونے کے بعد وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے اسے سراہا گیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی یقین دہانی کے تحت تمام شوگر ملوں نے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی کی برآمد پر حکومت کی حتمی منظوری سے قبل اپنے دیئے گئے وعدے کی مکمل تعمیل کی ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کے سیکشن 236G میں کیے گئے اضافے کے اثرات کو 2 روپے 52 پیسے فی کلو گرام تک ایکس مل پرائس بینچ مارک میں شامل کرنے کی ضرورت ہے، شوگر انڈسٹری چینی کی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے اربوں روپے کا بھاری نقصان اٹھانے اور فاضل ذخیرے رکھنے پر اضافی اخراجات ادا کرنے کے باوجود حکومت، مقامی صارفین اور گنے کے کاشتکاروں کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے تاہم روز بروز صورتحال شوگر انڈسٹری کے کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔

ایسوسی ایشن حکومت سے اپنی درخواست کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ15لاکھ ٹن سرپلس چینی کی جلد برآمد کی اجازت دے کیوں کہ اگلے کرشنگ سیزن کے شروع ہونے میں صرف 60 سے 90 دن باقی ہیں اور یہ قومی مفاد میں ہے کہ تمام فاضل اسٹاک کو کلیئر کرایا جائے تاکہ ملوں کے پاس اگلے سیزن کی چینی کو ذخیرہ کرنے کیلئے جگہ موجود ہو، کسی بھی قسم کی تاخیر سے نہ صرف شوگر انڈسٹری بلکہ کسانوں کو بھی نقصان پہنچے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ملک ضروری زرمبادلہ سے بھی محروم ہو گا، بروقت فیصلے سے شوگر انڈسٹری چینی کی مقامی طلب کو پورا کرنے کے قابل ہو گی اور فاضل چینی برآمد کر کے ملک کی زرعی اور قومی معیشت میں غیر ملکی زرمبادلہ کی شکل میں اپنا حصہ ڈالتی رہے گی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں