طلبہ تحریک نے 3 گھنٹوں میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا
بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کردی، اپوزیشن لیڈر اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا، طلبہ تحریک کے دوران گرفتار ہونے والے افراد کو رہا کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں اعلان کیا گیا کہ صدر شہاب الدین نے کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی ہے، مسلح افواج کے سربراہان، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر نے عبوری حکومت کے قیام کیلئے پارلیمنٹ کو تحلیل کیا۔
بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش کی طلبہ تحریک کے رابطہ کار ناہید اسلام نے 3 گھنٹے میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا، اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ صدر نے کل کہا وہ فوری طور پر قومی پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں گے لیکن ہم اب بھی دیکھ رہے ہیں کہ یہ فاشسٹ حسینہ کی پارلیمنٹ بغاوت کے بعد بھی قائم ہے، اگر آج سہ پہر تین بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان نہ کیا گیا تو سخت پروگرام دیا جائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ طلبہ مظاہرین نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے، طلبہ تحریک کے رہنماؤں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزر ہوں گے، ڈاکٹر محمد یونس پر ہمیں بھروسہ ہے، اس معاملے پر بنگلادیش کے آرمی چیف بھی آج طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
بتایا جارہا ہے کہ ماہر اقتصادیات 84 سالہ محمد یونس کو مائیکرو فنانس کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے پر ناصرف عوامی مقبولیت حاصل ہوئی بلکہ اس پر انہیں نوبل ایوارڈ بھی ملا، تاہم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ان پر زیادہ شرح سود لگا کرغریبوں کا خون چوسنے کا الزام لگایا اور انہیں 6 ماہ قید کی سزا بھی دی جب کہ محمد یونس اس وقت یورپ میں ہیں۔