پاکستان کے لیے جو چین کر رہا ہے، امریکہ نہیں کر سکتا، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کے روز کہا کہ پاکستان کے لیے چین جو کچھ کر رہا ہے، امریکہ وہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہونے چاہئیں، تاہم بیجنگ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر قطعی نہیں۔

پاکستان میں چینی بجلی گھر تھر کا کوئلہ استعمال کریں، وفاقی وزیر

وزیر اعظم شہباز شریف لاہور میں اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران یہ باتیں کہیں۔

یہ صحافی حال ہی میں چائنا پبلک ڈپلومیسی ایسوسی ایشن کی دعوت پر چین کے سرکاری دورے سے واپس آئے تھے۔

’چینی پاکستان کی مدد کے لیے آ رہے ہیں مرنے کے لیے نہیں‘

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام جاری ہے۔

قرضوں پر چین سے اپیل

شہباز شریف نے حال ہی میں بیجنگ کو لکھے گئے اپنے ایک مکتوب کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس خط میں چین سے قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ کی درخواست کی گئی ہے۔

’کشمیر پر پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان پر بھارت کو اعتراض کا حق نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر چین قرضوں کی واپسی کے لیے پاکستان کو پانچ سے سات برس کا وقت دینے پر راضی ہو جائے، تو حکومت بجلی کی قیمتوں سمیت مہنگائی کو کم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں

تاہم، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا انہیں اس خط کا اب تک کوئی جواب موصول ہوا ہے، تو انہوں نے کہا: ”نہیں۔

۔۔۔۔ (ہماری درخواست) زیر غور ہے۔” انہوں نے کہا کہ اس سلسلے پر ”ہمیں چین کی جانب سے مثبت جواب کی امید” ہے۔

پاکستان امریکہ تعلقات؟

جب پاکستان امریکہ تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کو واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی اس کے بہترین مفاد میں ہے۔

شہباز شریف کی چینی صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں

انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ”میرے خیال میں امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کو ٹھیک کرنا چاہیے، کیونکہ یہ پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے۔۔۔۔ تاہم یہ چین کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔ اور میں نے حال ہی میں اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کی موجودگی میں یہ بات (امریکیوں کو) بتا دی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ”میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ اسی طرح چین کے ساتھ دوستی امریکہ کی قیمت پر نہیں ہو سکتی، کیونکہ دونوں ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔”

پاکستان: گوادر ایئر پورٹ پر کیلیبریشن فلائٹ کا کامیاب تجربہ

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ”چین پاکستان کی جو مدد کر رہا ہے وہ امریکہ نہیں کر سکتا۔”

انہوں نے پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں بھی فکر ظاہر کی اور یقین دلایا کہ حکومت ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چین جیسے قریبی دوست کے ساتھ تعلقات پر کسی قسم کی سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

کشمیر پر یوم استحصال

آج پانچ اگست پیر کے روز بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کی پانچویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس کی یاد میں پاکستان نے ”کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال منانے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت: جموں وکشمیر میں ایک کیپٹن سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار ہلاک

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ مظفر آباد متوقع ہے، جہاں وہ کشمیر سے متعلق اپنی اہم پالیسی کا بھی اعلان کریں گے۔

کشمیر: عسکریت پسندوں کے حملے میں متعدد بھارتی فوجی ہلاک

یوم استحصال کے موقع پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے اپنے پیغام میں کہا کہ سن 2019 سے بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔

تاہم بین الاقوامی قانون، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد دعووں کی تردید کرتی ہے۔

پاکستانی وفد بھارتی جموں و کشمیر کا دورہ کیوں کر رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر میں عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کو دبانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی حراستیں، اور نام نہاد ”گھیراؤ اور تلاشی کی کارروائیاں ” معمول کا حصہ بن چکا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ وہ کشمیری عوام کی ناقابل تسخیر حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے انہیں محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا مقابلہ کرنے کے لائق بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”تاریخ نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن جموں اور کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور سلامتی کے مفاد میں، بھارت کو تنازعات سے انکار کرنے کے بجائے تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔”

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں