نئے سربراہ کا فیصلہ، حماس کا بیان آگیا

ہنیہ کے جانشین کے انتخاب کے لیے تحریک حماس کے اندر اختلافات کی خبریں سامنے آئی ہیں، عرب میڈیا

عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ الاخوان کی طرف سے خالد مشعل کو ہنیہ کی جانشینی دینے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ تاہم، حماس کی جانب سے اس خبر کی تردید کی گئی ہے۔

عرب خبر رساں ادارے ”العریبیہ“ کے مطابق لندن میں الاخوان المسلمون، ایک بین الاقوامی تنظیم کے رہنماؤں اور حماس کے ایک رہنما کے درمیان ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں اسماعیل ہنیہ کی جانشینی خالد مشعل کو دینے کی بات کی گئی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں قتل کردیا گیا تھا۔

ڈاکٹر صلاح عبدالحق، جو اخوان المسلموں کے مرشد کے طور پر کام کرتے ہیں، انہوں نے بین الاقوامی تنظیم کے رہنماؤں اور گلوبل گائیڈنس آفس کے اراکین کے اس اجلاس کا انکشاف کیا۔

اس اجلاس میں عبدالحق اور ان کے ساتھی فون پر حماس کے لیڈر خالد مشعل سے تعزیت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بولو تمہارے بھائی موجود ہیں اور وہ تمہاری بات سن رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحادث ڈاٹ نیٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گروپ کے رہنما خالد مشعل کو نئے انتخابات کے انعقاد تک عارضی مدت کے لیے تحریک حماس کا سربراہ مقرر کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔

تاہم، حماس کی جانب سے تنظیم کی نئی صدارت کے حوالے سے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میڈیا کے کچھ اداروں نے حماس کی صدارت کے حوالے سے خبریں چلائیں، ہم اس طرح کی تمام خبروں کی تردید کرتے ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ تحریک کی شوریٰ مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی کہ سربراہی کس کو دینی ہے۔

خیال رہے کہ ہنیہ کے جانشین کے انتخاب کے لیے تحریک حماس کے اندر اختلافات کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

حماس نے ہفتہ کو ایک بیان جاری کیا جس میں اس نے کہا کہ حماس کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے اقیادت اور شوریٰ کے اداروں میں وسیع مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حماس نے ہنیہ کے جانشین کے انتخاب کے لیے قطر میں مشاورت کی ہے۔ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار نے تحریک کے سابق رہنما خالد مشعل، جو 1997 میں اردن میں ایک اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے اور اس وقت قطر میں مقیم ہیں، انہیں حماس کی قیادت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یحییٰ سنوار سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ کو ہنیہ کی جگہ پر ترجیح دیتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ہنیہ کی جگہ یحییٰ السنوار ایران اور شام کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے والے شخص کو ترجیح دیتے ہیں۔

مصری نیشنل سیکیورٹی سروس میں الاخوان کی سرگرمیوں سے تعلق رکھنے والے سابق عہدیدار میجر جنرل عادل عزب نے عرب میڈیا کو دئے گئےبیانات میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ الاخوان کے دو بیانات میں ہنیہ کی تعزیت کے لیے تین پیغامات اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الاخوان المسلمون کا پہلا واضح مطالبہ ہے کہ حماس اپنے آپ کو ایران کی باہوں میں پھینکنے کے بجائے بین الاقوامی تنظیم کی طرف لوٹ آئے۔ دوسرا پیغام یہ ہے کہ ایران میں غدار موجود ہیں۔ ہنیہ اور تحریک کے عہدیداروں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی سے یہ ثابت ہو رہا ہے۔ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ حماس الاخوان المسلمون سے تعلق کی تصدیق کرے۔ حالانکہ ہنیہ نے 2015 میں اعلان کیا تھا کہ تحریک حماس بین الاقوامی تنظیم الاخوان المسلمون سے منسلک نہیں ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں