برطانوی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ‘بد امنی اور تشدد‘ پھیلانے والے عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس تنبیہ کا پس منظر برطانیہ کے مختلف شہروں میں جاری انتہائی دائیں بازو کے مظاہرے ہیں، جن میں مظاہرین اور پولیس کی مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔
واقعے کا پس منظر
برطانیہ کے شمال مغرب میں لیور پول قریب واقع شہر ساؤتھ پورٹ میں پیر کی شب ایک حملہ آور نے چاقو سے حملہ کر کے تین نابالغ بچیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
سترہ سالہ ایکسل روداکوبانا پر معروف پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ کی تھیم پر منعقدہ ایک پارٹی میں قتل اور قتل کی کوشش کے الزامات ہیں۔ اس حملے میں چھ سالہ بیبے کنگ، سات سالہ ایلسی ڈاٹ اسٹین کومبے اور نو سالہ ایلس ڈاسلوا اگیار ہلاک ہو گئیں جب کہ دس دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
برطانیہ میں مزید مساجد اور اسلامی مراکز پر حملوں کا خدشہ
برطانیہ: اسلامی مبلغ انجم چوہدری کو عمر قید کی سزا
اس واقعے کے بعد ملزم کی شناخت کے حوالے سے غلط معلومات پر برطانیہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔
پولیس نے مظاہروں میں پر تشدد سرگرمیوں کی ذمہ داری ‘انگلش ڈیفنس لیگ‘ پر عائد کی ہے جو کہ پندرہ سال قبل قائم ہونے والی ایک مسلم مخالف تنظیم ہے۔ اس کے حامیوں نے ساؤتھ پورٹ اور سنڈر لینڈ میں مساجد کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے مسلم برادری خوف زدہ ہے اور مذہبی مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
تازہ حراستیں اور حکومت کی تنبیہ
تازہ پیش رفت میں لیور پول، مانچسٹر، برسٹل، بلیک پول اور ہل جبکہ شمالی آئرلینڈ کے شہر بیلفاسٹ میں تصادم کے بعد پولیس نے کم از کم 90 افراد کو حراست میں لے لیا۔
مظاہرین نے اسلام مخالف نعرے لگائے جبکہ پولیس اہلکاروں پر اینٹیں اور بوتلیں بھی برسائیں۔
پولیسنگ منسٹر ڈیانا جانسن نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی اور پر تشدد کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
حالیہ واقعات وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے لیے ایک امتحان کی حیثیت رکھتے ہیں۔
لیبر پارٹی کے رہنما نے پچھلے ماہ ہی منعقدہ انتخابات میں قدامت پسندوں کو شکست دے کر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ انہوں نے بد امنی کے لیے ‘بد معاشوں‘ کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے غم کے موقع پر نفرت پھیلائی ہے۔ وزیر اعظم کے بقول بدامنی کے ذمہ داران کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔