امریکی و برطانوی میڈیا کا دعویٰ مسترد، ایران نے اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی تفصیلات جاری کردیں

دہشت گردی کی یہ کارروائی تقریباً 7 کلوگرام وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پروجیکٹائل سے کی گئی، جس کو رہائشی علاقے کے باہر سے فائر کیا گیا۔ ایرانی حکام

ایران نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قاتلانہ حملے میں موت کی تفصیلات جاری کردیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں بم کی تنصیب کے دعوے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم فاصلے پر مار کرنے والا پروجیکٹائل استعمال کرتے ہوئے حماس کے سیاسی امور کے سربراہ کو قتل کیا گیا، یہ دہشت گردانہ کارروائی تقریباً 7 کلوگرام وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پروجیکٹائل سے کی گئی، جس کو رہائشی علاقے کے باہر سے فائر کیا گیا، اس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا، حملے میں اسرائیل کو امریکہ کی مدد بھی حاصل تھی، مناسب وقت اور جگہ پر اس کا بدلہ لیں گے، ایران کا بدلہ شدید ہوگا۔

علاوہ ازیں ایرانی خبر رساں سرکاری ایجنسی ارنا کو انٹرویو میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے بھی نیویارک ٹائمز اور ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایسی خبروں کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ زمینی حقائ‍ق نیویارک ٹائمز اور اسرائيلی فوج کے ترجمان کی کہانیوں کے برعکس ہیں کیوں کہ میں بھی اس رات اسی عمارت میں تھا، حملے کے وقت ایک بج کر 37 منٹ پر پوری عمارت لرز اٹھی۔

انہوں نے کہا کہ عمارت اس طرح لرزی کہ پہلے میں سمجھا شاید زلزلہ آگیا یا بجلی کی گرج اور چمک ہے لیکن کمرے کی کھڑکی کھول کر باہر دیکھا تو بارش کے کوئی آثار نہیں تھے اور ہوا بھی گرم تھی، میں فوری طور پر جب اپنے کمرے سے نکلا تو میں نے دھواں دیکھا، جہاں اسماعیل ہنیہ کا کمرہ تھا اس چوتھی منزل پر گیا تو دیکھا دیوار اور چھت گرگئی ہے، کمرے اور اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کی حالت بتارہی تھی یہ فضاء سے گرائی جانے والی کسی چیز یا میزائل حملے کا نتیجہ ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں سمگل کیا گیا، ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے شبے میں درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سینئر انٹیلی جنس افسران، فوجی حکام اور عملے کے ارکان بھی شامل ہیں۔

اسی طرح برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف نے انکشاف کیا کہ اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ اسماعیل ہنیہ کو طیارے حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرقتل کرنے کا تھا لیکن اس وقت ایسا اس لیے نہیں کیا گیا کیوں کہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے کیوں کہ عمارت میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں