سندھ میں رواں سیزن میں کھجور کی ریکارڈ پیدوار‘ کھجور کی مجموعی سالانہ پیداوار کا 52 فیصدحصہ

اصیل کھجور کی سب سے زیادہ اگائی جانے والی قسم ہے‘ فاسلی، کربلین اور کپروسمیت درجنوں اقسام کی کھجوریں پیدا کی جارہی ہیں.مالیاتی ریسرچ ادارے ویلتھ پاک کی رپورٹ

سندھ میں رواں سیزن میں کھجور کی بھر پور فصل ریکارڈ کی گئی ہے تاہم اس کی قیمت بڑھ گئی ہے جس کی وجہ کاشتکار زرعی سامان کی بڑھتی ہوئی لاگت کو قرار دیتے ہیںکھجور کو صوبے میں ”سونے کی فصل“ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کاشتکاروں کو دیگر فصلوں کے مقابلے میں اچھا منافع لاتی ہیں تخمینوں کے مطابق سندھ میں اس سیزن میں 400,000 ٹن کھجور کی پیداوار ہوئی جبکہ گزشتہ سال یہ 375,000 ٹن تھی.

خیرپور کے ایک سرکردہ کھجور کاشتکار فاروق سمیجو نے مالیاتی ریسرچ کے ادارے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سکھر اور خیرپور سے کھجور کی فصلیں منڈیوں میں آنا شروع ہو گئی ہیں اور کاشتکار بمپر فصل پر خوش ہیں جس کی وجہ سے انہیں اچھی قیمت مل رہی ہے

انہوں نے کہا کہ لیبر فورس پھلوں کو چننے اور اسے منڈیوں تک پہنچانے میں مصروف ہے یہ مزدور پنجاب کے جنوبی علاقوں اور سندھ کے بالائی علاقوں سے آتا ہے‘سکھر کی فروٹ منڈی میں اپنی تجارت کرنے والے ایک پھل کے تاجر نادر گورمانی نے بتایاکہ بمپر فصل ہونے کے باوجود مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ہمیں پچھلے سال کے مقابلے زیادہ قیمت پر پھل مل رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ کاشتکار مہنگائی، زرعی سامان کی بڑھتی ہوئی لاگت کے ساتھ ساتھ لیبر فورس کی جانب سے وصول کی جانے والی زیادہ اجرت کی وجہ سے پھلوں کو اونچی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں مزدور گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ اجرت وصول کر رہے ہیںتاہم وہ پر امید تھے کہ آنے والے دنوں میں قیمت کم ہو جائے گی گورمانی نے قیمتوں کے پچھلے سال کی سطح پر آنے کے امکان کو مسترد کر دیاکیونکہ مہنگائی نے کاشتکاروں سمیت ہر طبقہ کو متاثر کیا تھا.

سندھ پاکستان کا سب سے بڑا کھجور پیدا کرنے والا صوبہ ہے، اس کے بعد بلوچستان ہے پنجاب اور خیبرپختونخوا بھی کھجورپیدا کرتے ہیں سندھ سے کھجور کی پیداوار ملک کی مجموعی سالانہ پیداوار کا تقریبا 52 فیصد بنتی ہے جو 279,855 ہیکٹر رقبے پر اگائی جاتی ہے. خیرپور اور سکھر سب سے زیادہ پیداوار اور سب سے زیادہ موزوں آب و ہوا اور مٹی کے حالات رکھنے والے اہم اضلاع ہیں تقریبا 80 سے 85 فیصد پھل ان دو اضلاع میں پیدا ہوتے ہیں جبکہ باقی پیداوار صوبے کے دیگر علاقوں سے آتی ہے سب سے زیادہ پیداوار نے خیرپور اور سکھر کے اضلاع کو کامیاب کاروبار کے لیے مرکزی مقامات بنا دیا ہے ان خصوصیات کی وجہ سے، اصیل سب سے زیادہ اگائی جانے والی قسم ہے، جو خیرپور اور سکھر کے اضلاع میں کل پیداوار کا تقریبا 85 فیصد ہے مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں اچھے معیار کے اصیل کی تجارت کی جاتی ہے اسی طرح فاسلی، کربلین اور کپرو بھی اپنی خصوصیات کے باعث بہت اچھی اقسام میں شمار ہوتے ہیں.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں