اسرائیل نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو ان کے اسرائیل پر حملے کے بیان پر صدام حسین جیسا حال کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ترک صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو ہم نہیں کرسکتے۔ ہمیں اس قدر مضبوط ہونا چاہیے کہ اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم نہ ڈھا سکے۔ اسرائیل کو آرمینیا اور لیبیا کا حشر یاد رکھنا چاہیے۔
صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترکیہ اسرائیل میں بھی داخل ہو سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں لیبیا اور نگورنو کارا باغ میں داخل ہوا تھا۔
جس کے ردعمل میں اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’اردوان … صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں، انہیں یہ یاد کر لینے دیں کہ وہاں کیا ہوا اور معاملہ کس طرح اختتام تک پہنچا‘۔
اسرائیل کاٹز نے اپنی پوسٹ میں اردوان اور سابق عراقی صدر صدام حسین کی تصویر بھی شامل کی۔
جس پر ترکیہ کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نسل کشی کرنے والے ہٹلر کا انجام یاد رکھیں۔ نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں اور ان کا انجام بھی ہٹلر کی طرح ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے فخریہ کہا کہ ترک صدر طیب اردوان انسانیت کے ضمیر کی آواز بن چکے ہیں جسے بین الاقوامی صیہونی حلقے خاص طور پر اسرائیل دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 2020 میں ترکیہ نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی وفاق کی حکومت کی حمایت کے لیے اپنی فوج بھیجی تھی۔
طرابلس میں قومی یکجہتی کی حکومت کے سربراہ عبد الحميد الدبيبہ کو ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔
ترکیہ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ نگورنو کارا باغ کے متنازع علاقے میں آذربائیجان کے فوجی آپریشن میں انقرہ کا کوئی براہ راست کردار ہے۔
تاہم ترکیہ نے گذشتہ برس بتایا تھا کہ وہ اپنے قریبی حلیف (آذربائیجان) کی سپورٹ کے لیے ”تمام وسائل“ استعمال کر رہا ہے جن میں عسکری تربیت شامل ہے۔