آئی پی پیز کی آمدن ، منافع اور آڈٹ رپورٹس فراہم کی جائیں، آئی پی پیز کے پاور پرچیزنگ معاہدے اور واجبات کی تفصیلات فراہم کئے جائیں۔ اپٹما کا خط
اپٹما نے حکومت سے آئی پی پیزکے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ میڈیا کے مطابق اپٹما کی جانب سے حکومت کو خط لکھا گیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ واجبات کی سیٹلمنٹ کے معاہدوں کی معلومات دی جائیں، مقامی یا عالمی سطح پر آئی پی پیز کے ساتھ ثالثی کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں۔
بتایا جائے کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے خاتمے کیلئے کیا کوئی اقدامات اٹھائے گئے؟ آئی پی پیز کی آمدن ، منافع اور آڈٹ رپورٹس فراہم کی جائیں، آئی پی پیز کے پاور پرچیزنگ معاہدے فراہم کئے جائیں۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے بھی آئی پی پیز سے معاہدوں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کامطالبہ کردیا،تحقیقاتی کمیٹی بناکر آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں،صرف غیر ملکیوں نہیں بلکہ آئی پی پیز معاہدوں کا حصہ پاکستانیوں کی بھی جانچ پڑتال ہونی چاہیے
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان معاہدوں کے بارے میں عوام کو بتایا جائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان معاہدوں کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔سربراہ ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں پولیس اور چور دونوں غیر مقامی ہیں۔کراچی سمیت سندھ بھر میں دو طبقات ہیں ایک جو 90 فیصد بجٹ کیلئے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں اور دوسرے خرچ کرتے ہیں۔
ایسے حالات میں شہر تو کیا صوبہ بھی نہیں چل سکتا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ایم کیوایم پاکستان نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) کےخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی تھی۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نےآئی پی پیز کےخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی، قرارداد قائد حزب اختلاف برائے سندھ اسمبلی علی خورشیدی اور رکن سندھ اسمبلی نجم مرزا نے جمع کروائی تھی۔
قرار داد کے متن کے مطابق کیپسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں ہوتی رہیں تو یہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ بن گا، صنعتی و گھریلو بجلی صارفین کے لیےفی یونٹ قیمت ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا تھاکہ آئی پی پیز کے ساتھ ماضی میں ہونے والے غلط معاہدوں کی وجہ سے شہریوں کے لیے بجلی کے ناجائز بھاری بل بھرنا ناممکن ہوگیا ہے۔قرار داد کے متن کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے کیوں کہ معاہدوں پر مزید عملدر آمد ملک میں جاری ہوشربا مہنگائی کو بڑھائے گا جو عوام اور پاکستان کسی کے حق میں بہتر نہیں ہے۔