خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کا شکار کرنے والی خاتون گروہ سمیت گرفتار‘ ماسٹرمائنڈ کی شناخت ہوگئی
لڑکی کا ڈرامہ رائٹر سے 5 سے 6 سے روز سے رابطہ تھا، ملزمان کیخلاف اغواء و لوٹ مار کے ساتھ تشدد کا مقدمہ بھی درج، لڑکی کا ابتدائی بیان سامنے آگیا
معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ میں پھنسا کر لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی اشیاء سے محروم کرنے والی خاتون کو گروہ سمیت گرفتار کرکے ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرلی گئی، گرفتار ملزمان میں4 خواتین اور 5 مرد شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نامور ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کے ساتھ ڈکیتی اور اغواء کے واقعہ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں پولیس کو پتا چلا ہے کہ ڈکیتی اور اغواء کی منصوبہ بندی ملزم حسن شاہ نے کی، پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے ننکانہ میں چھاپہ بھی مارا گیا جہاں مرکزی ملزم کی گرفتاری تو عمل میں نہ لائی جاسکی تاہم پولیس نے ملزم کے ساتھیوں کو حراست میں لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان پیشہ ور ہیں اور پہلے بھی متعدد لوگوں کو لوٹ چکے ہیں، ملزمان مشہور اور مالدار شخصیات کو ٹریپ کرکے ان سے رقم بٹورتے ہیں، ملزمان کو آرگنائزڈکرائم یونٹ ماڈل ٹاؤن نے گرفتار کیا، جن میں لڑکی آمنہ عروج بھی شامل ہے، جس کا خلیل الرحمان قمر سے پانچ سے چھ سے روز سے رابطہ تھا، ملزمہ نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ خلیل الرحمان مجھ سے رابطے میں تھے، اس دوران چیٹ کے علاوہ فون پر باتیں اور تصاویر کا تبادلہ بھی ہوا
بتایا جارہا ہے کہ لاہور میں معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمٰن قمر کو ڈرامہ بنانے کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر اغوا اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں مدعی خلیل الرحمن نے بتایا کہ 15 جولائی کو رات 12 بجے مجھے نامعلوم نمبر سے کال آئی اور جب فون اٹھایا تو خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتاتے ہوئے کہا میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں اور آپ کے ساتھ ڈرامہ بنانا چاہتی ہوں، خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیجی تو میں رات 4 بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچا، خاتون آمنہ نے مجھے وہاں بٹھایا اور دروازے پر دستک کی آواز سن کر خود یہ کہہ کر دروازہ کھولنے چلی گئی کہ کوئی ڈیلیوری دینے آیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں انہوں نے مزید بتایا کہ دروازہ کھلتے ہی جدید اسلحے سے لیس تقریباً سات کے قریب لوگ اندر داخل ہوئے جنہوں نے مجھے کھڑا کرکے تلاشی لینا شروع کردی، میرے پرس لے لیا جس میں 6 ہزار روپے نقد، اے ٹی ایم کارڈ تھے اور میرا ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کا موبائل بھی چھین لیا، ان افراد نے مجھے زدوکوب کیا اور اے ٹی ایم لے جا کر گن پوائنٹ پر پاس ورڈ پوچھا اور اس میں سے 2 لاکھ 67 ہزار روپے نکلوالیے اور کہا کہ تمہیں مارنے کا حکم ہے۔
ایف آئی آر میں خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ ملزمان نے مجھ سے ایک کروڑ روپے کا تقاضا کیا، جب میں نے کہا میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں تو مجھے اغوا کرکے ایک فلیٹ پر لے گئے جہاں پر مزید 5 مسلح افراد کھڑے تھے جنہوں نے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈالا اور گاڑی میں لے کر نکل پڑے، ملزمان نے آنکھوں پر پٹی باندھ دی اور رقم کا مطالبہ کرتے رہے، پھر ایک ویران جگہ پر گاڑی روک کر مجھے سڑک کنارے بٹھا دیا، جس کے بعد دو گاڑیوں میں مزید چند افراد آئے اور مجھے گاڑی میں بٹھانے کے بعد آنکھوں پر پٹی باندھ کر ساتھ لے گئے۔
ڈرامہ رائٹر نے مزید بتایا کہ گاڑی چلانے والے شخص نے میری ایک لاکھ مالیت کی گھڑی اتروائی اور گاڑی سے نیچے اتار کر تشدد اور اذیت کا نشانہ بناتے رہے، پھر کہا کہ کلمہ پڑھ لو اور میرے پاؤں کے پاس فائر کیے تاہم میں خوش قسمتی سے بچ گیا، رقم کے تقاضے پر میں نے ان سے کہا میں کسی دوست یا رشتے دار سے رابطہ کرکے بندوبست کرتا ہوں، ایک دوست کو کال کرکے 10 لاکھ روپے مانگے لیکن اس نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ میرے پاس ابھی اتنے پیسے نہیں ہیں، پھر کچھ دیر گاڑی میں گھمانے کے بعد ملزمان ایک ویران جگہ پر مجھے گاڑی سے دھکا دے کر فرار ہو گئے۔