پیپلزپارٹی کا تحریک انصاف سے نمٹنے کیلئے جمہوری حل تلاش کرنے کا مشورہ مسلم لیگ ن کو مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے سے پہلے مکمل سوچ بچار کرنے کی تجویز دی

پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف سے نمٹنے کیلئے جمہوری حل تلاش کرنے کا مشورہ دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کو مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے سے پہلے مکمل سوچ بچار کرنے کی تجویز دی ہے، اسی طرح پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملے سے بھی جمہوری طریقے کے ساتھ نمٹنے کا مشورہ دیا ہے۔

ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے اجلاس میں دو اہم معاملات زیر بحت لائے گئے، جن میں سے ایک معاملہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی پٹیشن دائر کرنے کا تھا، اس کے علاوہ دوسرا موضوع پاکستان تحریک انصاف پر مجوزہ پابندی سے متعلق تھا، پیپلز پارٹی نے ان دونوں معاملات پر ایوان صدر میں منعقدہ میٹنگ کے دوران حکومت کے سامنے اپنا مؤقف رکھا جہاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے میٹنگ کی صدارت کی، اس میٹنگ میں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے مسلم لیگ ن کی نمائندگی کی جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے شیری رحمان، فاروق فائیک اور نیئر بخاری شریک ہوئے

دوری طرف صوبہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کو بچگانہ اور غیر دانشمندانہ قرار دیدیا، اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ پچگانہ اور غیر دانشمندانہ ہے، سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا، تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگی، ملک کو مسائل کا گڑھ سیاسی جماعتوں نے نہیں دفاعی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ نے بنایا ہے، ان لوگوں کی نشاندہی کرنی ہوگی جو سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات کے اصل ذمہ دار ہیں، ملک کے مجرم وہ ہیں جن کی وجہ سے ہماری خارجہ و داخلہ پالیسیاں ناکامی سے دوچار ہیں، سیاسی جماعتوں کو جن قوتوں نے اس نہج پر پہنچایا ہے اصل احتساب ان کا ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی کو شعوری طور پر دوسری سیاسی پارٹی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، معاملات تب سدھریں گے جب 77 برس سے ہونے والے تجربات کو بند کیا جائے گا، ان کو تسلیم کرنا ہوگا کہ انہوں نے ملک کے آئین، سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے، اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی رہے گی تو بہتری کی امید محض خام خیالی ہوگی، تحریک انصاف کی پرورش کرنے اور ان کو طاقت دلانے والے بھی یہی لوگ ہیں، تحریک انصاف کو موجودہ مقام پر لاکر کھڑا کرنے والی بھی یہی قوتیں ہیں، پی ٹی آئی کو پروان چڑھانے سمیت دفاعی ادارے اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی تمام غلطیاں ماننی ہوگی۔

ترجمان اے این پی کا کہنا ہے کہ دفاعی اداروں کو آئینی دائرہ اختیار تک محدود ہونا ہوگا، تب ہی آگے بڑھنے کا راستہ ملے گا، بدقسمتی سے مرکز میں حکمران جماعت نے بھی ماضی سے کچھ سبق نہیں سیکھا، مسلم لیگ وہی سب کچھ دہرا رہی ہے جو 2018ء اور 2022ء کے بیچ پی ٹی آئی کررہی تھی، مسلم لیگ ن جس ناؤ کی سواری کررہی ہے، اس کا مقدر ڈوبنے کے سوا کچھ نہیں، سیاست کے نام پر یہ بدنما ڈرامے اور میوزیکل چیئر شوز ہر صورت بند کرنے ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر انہی ڈراموں کی وجہ سے عوام کا سیاست پر اعتماد ختم ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تمام معاملات کی مکمل چھان بین کیلئے ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن کا مطالبہ کرتی ہے، عوام کو یہ بتانا ہوگا کہ کن کن لوگوں نے کب آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے؟ عدلیہ اور دیگر اداروں سمیت آئین کی پامالی میں ملوث تمام سہولت کاروں کو سامنے لانا ہوگا، ملوث کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سیاسی جماعتوں اور سیاسی عمل پر پابندیاں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی صورت فاشزم اور آمریت رویوں کی حمایت نہیں کرسکتی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں