سندھ حکومت نے 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی دینے کا اعلان کردیا، آف گرڈ صارفین کو سولر سسٹم دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر پی اینڈ ڈی و توانائی ناصر شاہ، وزیراعلی کے مشیر برائے کوآپریٹو سوسائٹیز احسن مزاری، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلی کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری توانائی مصدق خان اور دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں گرڈ سے باہر رہنے والے صارفین کو شمسی توانائی کے ذریعے بجلی دیں گے اور گرڈ اسٹیشن سے منسلک صارفین کو 50 سے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر توانائی ناصر شاہ نے بریفنگ میں بتایا کہ تقریبا 8 لاکھ گھرانے ماہانہ 50 میگاواٹ بجلی استعمال کر رہے ہیں جن میں کے الیکٹرک کے 4 لاکھ 41 ہزار 483، حیسکو میں 2 لاکھ 29 ہزار 338 اور سیپکو میں 1 لاکھ 25 ہزار 500 صارفین اس دائرہ اختیار میں شامل ہیں جب کہ ماہانہ 100 میگاواٹ بجلی استعمال کرنے والے گھرانوں کی تعداد 19 لاکھ ہے، جن میں کراچی (KE) میں 10 لاکھ 54 ہزار 000، حیدرآباد ریجن (HESCO) میں 5 لاکھ 66 ہزار 427 اور سکھر ریجن (SEPCO) میں 3 لاکھ 56 ہزار 073 گھرانے شامل ہیں۔
بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 26 لاکھ آف گرڈ گھرانے ہیں جن میں سے 5 لاکھ کو پہلے مرحلے میں سولر ہوم سسٹم (SHS) فراہم کیے جا سکتے ہیں، 100 واٹ کے سولر ہوم سسٹم میں تین ایل ای ڈی بلب، 35 واٹ کا ڈی سی فین اور موبائل چارجنگ پورٹس کے ساتھ 6 گھنٹے بیٹری بیک اپ کیلئے کافی ہے، ایک سولر ہوم سسٹم کی لاگت تقریبا 50 ہزار روپے ہے اور 26 لاکھ سولر ہوم سسٹم کی کل لاگت تقریبا 25 ارب روپے بنتی ہے۔
اس موقع پر مراد علی شاہ نے کہا کہ 6 مائیکرو گرڈز جن میں سے ہر ایک 75 کلو واٹ ہے، تمام چھ ڈویژنوں میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر 100 گھرانوں کے کلسٹر کیلئے قائم کیا جا سکتا ہے، یہ گرڈ 100 کلو واٹ استعمال کرنے والے گھرانوں کو بجلی فراہم کر سکتے ہیں، تجویز منظور ہونے پر اس کی فزیبلٹی تیار کی جا سکتی ہے، کے ای، حیسکو اور سیپکو کو بجلی فراہم کرنے کیلئے 305 میگاواٹ میں سے ہر ایک کے تین سولر پارک قائم کیے جائیں تاکہ آن اور آف گرڈ گھرانوں کو بجلی فراہم کی جا سکے، سولر پارکس اور سولر ہوم سسٹمز کے لیے تجاویز تیار کریں تاکہ دونوں تجاویز میں سے کسی ایک کو زیر بحث لایا جا سکے اور اسے منظور کیا جا سکے۔