عدت کیس میں رہائی کے بعد نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نئے ریفرنس میں گرفتاری ڈال دی ہے، جس کے بعد دونوں کے رہائی کے امکانات ختم ہوگئے ہیں، جبکہ لاہور پولیس بھی نو مئی مقدمے میں عمران خان کی گرفتاری ڈالنے اڈیالہ جیل پہنچی تھی لیکن سانحہ 9 مئی کے 3 مقدمات میں پہلے سے ہی ضمانتیں منسوخ ہونے کے سبب پولیس ٹیم 4 گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے اندر رہنے کے بعد گرفتاری ڈالے بغیر واپس روانہ ہوئی۔ جب کہ جیل کے باہر استقبال کیلئے پہنچنے والے کارکن دوبارہ گرفتاری کا سن کر مایوس ہو کر واپس لوٹ گئے۔
خیال رہے کہ عدت کیس میں سزائیں معطل ہونے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی کے امکانات ظاہر کئے جا رہے تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ آج بشریٰ بی بی اور عمران خان کو گھر لے کر جائیں گے، لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔
کیونکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کی سربراہی میں دو رکنی نیب ٹیم گرفتاری ڈالنے کیلئے اڈیالہ جیل پہنچی تھی، نیب ٹیم گیٹ نمبر 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوئی، اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈال دی گئی۔
نیب کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں گرفتاری ڈالے جانے کے بعد قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، جیل قواعد کے مطابق انہیں پہلے رہا کیا جائے گا اور پھر باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق روبکار جاری ہونے کے بعد جیل سے قانونی طور پر رہائی لازمی ہوتی ہے، نیب ٹیم نے دوبارہ گرفتاری کے ابتدائی قانونی تقاضے پورے کر لیے ہیں، جس کے بعد دونوں کو پہلے رہا کیا جائے گا اور پھر باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا اور جیل رول کے مطابق قانونی تقاضے پورے کیئے جائیں گے۔
اسی لئے راولپنڈی نیب ٹیم نے بشریٰ بی بی کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا، گرفتاری ڈال کر نیب ٹیم اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے سپریم کورٹ نے بھی ہماری پارٹی کو تسلیم کیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ساڑھے چھ بجے سے اڈیالہ جیل کے باہر کھڑے رہے، ہم انتظار کر رہے تھے کہ بشریٰ بی بی کو باہر لے کر آئیں گے، جیل میں تعینات کرنل، میجر اور جیل اہلکار الفت نے ہمارے ساتھی انتظار پنجوتھہ کو حبس بے جا میں رکھا، دوسرے گیٹ سے بشریٰ بی بی کو گاڑی میں لاکر دوبارہ اندر لے گئے، بشریٰ بی بی کو کسی دوسرے کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک بنانا ری پبلک بنا ہوا ہے کچھ دن پہلے بھی پارلیمنیٹرز کو نکالا گیا، مغرب کی نماز ہمیں مسجد کے اندر نہیں پڑھنے دی گئی، جیل حکام نے ہمارا راستہ روکا ہمیں انھوں نے نماز نہیں پڑھنے دی، کہا گیا گیا جو کرنا ہے کرلو۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی وکیل کے انتظار میں تھیں، بشریٰ بی بی کو بتایا گیا کہ پانچ نمبر گیٹ سے باہر نکالا جائے گا، مجھے کہا گیا گیٹ نمبر 3 سے نکالا جائے گا، مجھے ساتھیوں تک پیغام نہیں پہنچانے دیا گیا، مجھے حبس بیجا میں رکھا گیا۔
لاہور پولیس گرفتاری ڈالے بغیر اڈیالہ جیل سے واپس روانہ
صرف نیب ہی نہیں بلکہ لاہور پولیس کی ٹیم بھی 9 مئی کے تین مختلف کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کیلئے اڈیالہ جیل پہنچی تھی، تاہم جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس ٹیم 4 گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے اندر موجود رہی، عمران خان کی سانحہ 9 مئی کے 3 مقدمات میں پہلے سے ہی ضمانتیں منسوخ ہونے کی وجہ سے لاہور پولیس کی ٹیم نے سابق وزیر اعظم کی گرفتاری نہیں ڈالی اور اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی۔
سکیورٹی سخت
اڈیالہ جیل کے اطراف سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری اڈیالہ جیل کے باہر طلب کرلی گئی ہے، عدالتی فیصلے کے بعد سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پولیس حکام نے اڈیالہ جیل کے باہر آنے والے کارکنان کو کالونی گیٹ پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے، کارکنان کو اڈیالہ جیل کے مرکزی گیٹ جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس کے علاوہ خاتون ایس ایچ او اور خواتین اہلکاروں کی بھاری نفری کے ساتھ اڈیالہ جیل پہنچ گئی، گیٹ نمبر 5 کے داخلی راستے پر ایلیٹ فورس کی گاڑیاں کھڑی کردی گئیں۔
مایوس کارکن واپس روانہ
تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھی اڈیالہ جیل کے مرکزی گیٹ پر روک لیا گیا، جیل کے عملے نے انہیں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات کا دن نہیں ہے، عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے منگل اور جمعرات کا روز مختص کر رکھا ہے۔
جس کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور جیل عملے میں تلخ کلامی ہوئی۔
جیل کے عملے نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے متعلق پارٹی رہنماؤں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
جیل پہنچنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں عمر ایوب، اعظم سواتی اور انتظار پنجوتھہ شامل تھے، جبکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماء اڈیالہ جیل نہیں پہنچے۔
پی ٹی آئی کے تین سو کے قریب کارکن اڈیالہ جیل پہنچے تھے لیکنبانی پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری کا سن کر کارکن واپس جانا شروع ہوگئے۔
نیا نیب ریفرنس کیا ہے؟
بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کے نئے کیس کی جو انکوائری رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے مطابق عمران خان پر 74 گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیا کیس میں 10 قیمتی تحائف خلاف قانون بیچنے سے متعلق ہے، گراف واچ ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لئے بغیر ہی بیچے جاتے رہے، تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا، گراف واچ کی قیمت 10 کروڑ 9 لاکھ بیس ہزار روپے لگائی گئی، جبکہ اس کی 20 فیصد رقم دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیئے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازمی ہے، صرف 30 ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔