سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنانے سے متعلق کاز لسٹ جاری کردی ہے۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کل صبح 9 بجے سنایا جائے گا، اس حوالے سے کاز لسٹ جاری کردی گئئی۔ جس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مخصوص نشستوں کا مختصر حکم سنائیں گے۔
تین رکنی ریگولر بنچ مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنائے گا۔ دوسری جانب ملک کے سینئر قانون دان چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ منطق اور قانون و آئین کے مطابق ممکن ہی نہیں مخصوص نشستیں حکومتی ٹولے کو ملیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کے پنجاب سے جتنے بھی ایم این اے ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں ان کے صحن میں ایک تازہ تازہ لاش دفن ہے، اس لاش کو بچانے کے لیے یہ ہر انتہا کو جائیں گے، یہ لاش فارم 45 ہے یہ لاش نواز شریف اور شہباز شریف کے صحنوں میں بھی موجود ہے، ان تک پہنچنا اور ان کا حاصل کرنا بہت ضروری ہے، سارا دھاندلہ اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے اگر عوام نے جلدی نہ سمجھ لیا تو یہ 100 سال چلتا رہے گا، 2028ء میں بھی یہی ہوگا۔
ایک انٹرویو میں سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوشش کریں گے کہ سنی اتحاد کونسل کے کیس میں تمام سیٹیں حکومتی اتحاد کو چلی جائیں اور انہیں دو تہائی اکثریت مل جائے کیوں کہ انہیں آئینی ترمیم کرنے کے لئے اس کی ضرورت ہوگی لیکن یہ کیس ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے کیوں کہ منطق اور قانون و آئین کے مطابق ممکن ہی نہیں کہ یہ سیٹیں حکومتی ٹولے کو ملیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس اس کیس میں سب سے بڑے بینیفیشری ہو سکتے ہیں، خود انکار کر دیں تو بہتر ہے کیوں کہ ایک ممکنہ فائدہ جو چیف جسٹس کے سامنے ہے وہ ان کی میعاد بڑھانے کا ہے جس کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے، مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دے کر انہیں دو تہائی اکثریت دی جا سکتی ہے، اس سے ان کا اپنا فائدہ ہے اگر وہ یہ فائدہ قبول کرتے ہیں تو انہیں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے، دوسرا قاضی صاحب نے جس طرح بینچ میں بیٹھ کر کیس کو کھینچا، اپنے ساتھی ججوں کو بولنے نہیں دیا اور ٹریبونلز کی تشکیل کے کیس کو ہائی کورٹ میں بھیج دیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے نئے ٹریبیونلز بنانے کی حکومت کی کوشش بلے کے نشان مٹانے کے لیے ہے۔