وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کر دیا گیا

وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے فیصلے کا باقاعدہ اطلاق کر دیا ہے۔ وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہو گا۔

جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ جبکہ وفاقی ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پننشن میں بھی 15 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے طویل عرصہ سے زیر بحث پنشن اصلاحات منظور کرلیں۔

جیو نیوز کے مطابق اس حوالے سے سمری سفارشات کے لیے وزارت دفاع، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو بھیجی گئی، جس کے بعد ای سی سی کی منظور کر دہ سمری میں متعدد پنشنز کی وصولی کی بندش اور اہل خانہ کےلیے صرف 10 سال تک پنشن کی فراہمی جیسے اقدامات شامل ہیں جب کہ حکومت بنیادی پنشن کا حساب کسی بھی سرکاری ملازم کی ریٹائرمنٹ سے پہلے کے آخری 24 ماہ کی تنخواہ کے 70 فیصد اوسط کی بنیاد پر لگائے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چیئرمین شپ میں منظور کی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ پنشن ایک ایسا فائدہ ہے جو مستحق ملازموں اور ان کے اہل خانہ کو ملتا ہے لیکن اس مد میں حکومتی اخراجات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جب کہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020ء کے ٹرمز آف ریفرنسز میں یہ بات بھی شامل تھی کہ حکومت پنشن کی موجودہ سکیم پر نظر ثانی کرے گی۔

اسی طرح پی پی سی 2020ء نے پنشن سکیم میں ترامیم کی سفارش کی ہے کہ موجودہ پنشنرز اور ملازمین کی موجودہ پنشن کی لاگت میں مستقبل میں ہونے والے اضافے کو روکا جاسکے، یہ تجاویز حکومت کی جانب سے بجٹ تقریر 2023/24ء میں بھی پیش کی گئیں، اسی لیے پی پی سی 2020ء کی سفارشات کی بنیاد پر فنانس ڈویژن کی طرف سے موجودہ پنشنرز اور ملازمین کے لیے پنشن سکیم میں کچھ ترامیم کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔

دوسری طرف تمام متعلقہ اور طاقتور حلقوں کی سخت مخالفت کے نتیجے میں سرکاری ملازمین کی عمرکی حد میں اضافے کی تجویز بے اثر ہوگئی، جس کی وجہ سے فوری طور پر سول، فوجی ورک فورس اور عدلیہ کے اہلکاروں سمیت سرکاری شعبے کے ملازموں کی عمر کی حد بڑھانے کی تجویز نافذ نہیں کی جارہی بلکہ اس تجویز کو حتمی شکل دینے سے قبل مزید بنیادی ضروری کام کیا جائے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں