اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے سرکاری اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور نجی شعبے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کو درپیش آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے میں تعاون کریں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ آبادی کے عالمی دن پر ہم قوم کے مستقبل کی تشکیل میں آبادی کی اہمیت پر غور کرتے ہیں۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 241 ملین ہے۔ یہ 2.55 فیصد کی بلند شرح سے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی 2030 تک 263 ملین اور 2050 تک 383 ملین تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ ہم ان گہرے اثرات کو سمجھیں۔ جو آبادی میں اضافے کے باعث ہماری سماجی اور اقتصادی ترقی پر پڑ رہے ہیں۔
آصف علی زراری نے کہا کہ ہماری آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ متحرک قوت ہماری قوم کو خوشحالی کی طرف لے جانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔ اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے۔ کہ ہمارے نوجوانوں کو معیاری تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل ہو۔ جو دستیاب وسائل اور ملک کی آبادی کے حجم کے درمیان عدم توازن سے نمایاں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی آبادی میں اضافے کو مننظم کرنے میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ جو ہمارے وسائل اور عوامی خدمات کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔ آزادی کے وقت پانی کی فراوانی کے باوجود اب ہم دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہیں جن میں پانی کی کمی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہماری زرعی اراضی کو رہائشی علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ جس سے ہماری خوراک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے اقدامات کو ترجیح دے کر ہم قوم کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ پائیدار مستقبل کو یقینی بناسکتے ہیں۔