آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے تک اضافہ ہو گیا، پنجاب میں ڈیلرز کی جانب سے گندم ذخیرہ کرنے پر فی کلو آٹا 20 روپے مہنگا ہو گیا، قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ڈیلرز کی جانب سے گندم ذخیرہ کیے جانے کے باعث خیبرپختونخواہ میں گندم کی سپلائی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، اسی باعث پشاور میں آٹے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
پشاور میں آٹے کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ کے بعد 20 کلو فائن آٹے کے تھیلے کی قیمت 1800روپے سے بڑھ کر 2200 روپے ہوگئی۔ صدر آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق نان بائیوں کو 7500 روپے میں دی جانے والی بوری کی قیمت 8500 روپے ہوگئی۔ واضح رہے کہ نئے مالی سال کا آغاز ہوتے ہی وفاقی بجٹ کے نفاذ کے ساتھ ہی مہنگائی کے آفٹر شاکس آنا شروع ہو گئے ہیں۔
نئے مالی سال کے آغاز پر حکومت نے بیشتر اشیاء پر 18 فیصد جی ایس ٹی اور ڈھائی فیصد ریٹیلر ٹیکس نافذ کر دیا۔
جی ایس ٹی کا اطلاق ہونے کے بعد ٹیٹرا پیک، خشک دودھ،بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ، چاول کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ مارکیٹ رپورٹ کے مطابق مختلف کیٹگریز کے خشک دودھ کی قیمتوں میں 100سے لے کر 300روپے تک اضافہ ہو گیا ہے ۔ ٹیٹرا پیک دودھ کوارٹر کی قیمت20روپے اضافے سے 95روپے ، ایک لیٹر دودھ 75روپے اضافے سی370روپے جبکہ ڈیڑھ لیٹر ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت105روپے اضافے سی525روپے ہو گئی ۔
اسی طرح بیکری مصنوعات بنانے والی کمپنیوں نے بھی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس میں بن 5روپے اضافے سے 50روپے ، شیر مال 5روپے اضافے سی65روپے ،میڈیم ڈبل روٹی 10روپے اضافے سے 150روپے ،فروٹ کیک 10روپے اضافے سی190روپے جبکہ سادہ کیک کی قیمت10روپے اضافے سی175روپے ہو گئی ۔ مارکیٹ میں چاول کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے اور 25 کلو بیگ کی قیمت800روپے اضافے سی5900روپے تک پہنچ گئی ۔
دوسری جانب فنانس بل 2024 کے تحت سیکٹروں درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ٹیکسوں کا اطلاق ہو گیا ہے جس کے مطابق درآمدی اشیاء پر 5 فیصد سے لے کر 55 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چینی مینوفیکچرر کیلئے سپلائی پر 15 روپے فکسڈ ڈیوٹی اور سگریٹس میں استعمال ہونے والے فلٹر پر 44 ہزار روپے فی کلو ، نیکوٹین پاؤچز پر 1200 روپے فی کلو اور موبل آئل پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔
فائلرز کیلئے تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے پر بھی اضافی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، 5 کروڑ مالیت رکھنے والا فائلرز تاخیر سے ریٹرن فائل کرے گا تو 6 فیصد اور 10 کروڑ تک مالیت رکھنے والے پر 7 فیصد جب کہ 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت والے فائلرز کیلئے تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے پر 8 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا۔ادھر زندہ فِش کی درآمد پر 10 فیصد، فریز فِش پر 35 فیصد، درآمدی دودھ اور کریم پر 25 فیصد، دہی، مکھن، نٹس پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی جب کہ درآمدی قدرتی شہد پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی۔
درآمدی کھجوروں، انجیر، انناس، امرود اور آم پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد عائد، درآمدی چیری پر 35 فیصد، سیب اور لیچی پر 45 فیصد، مکئی پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔درآمدی پرفیوم، میک اپ کا سامان، اسکن کیئر آئٹم، بالوں کیلئے مختلف آئٹمز پر 55 فیصد، شیونگ کریم اور مختلف صابن پر بھی 50 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی۔
درآمدی اوور کوٹ، ٹوپی، جیکٹس، ٹراؤزرز اور شارٹس، اسکرٹس، ٹراؤزر، ٹریک سوٹ، رومال، شال، مفلرز، ویلز، ٹائی اور کمبلز پر بھی 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔کمرشل پراپرٹی، اوپن پلاٹ یا رہائش کیلئے پلاٹ کی خریداری پر فائلرز کیلئے ایکسائز 3 فیصد،کمرشل پراپرٹی، اوپن پلاٹ یا رہائش کیلئے پلاٹ کی خریداری پر لیٹ فائلرز کیلئے ایکسائز 5 فیصد اور کمرشل پراپرٹی، اوپن پلاٹ یا رہائش کیلئے پلاٹ کی خریداری پر نان فائلرز کیلئے ایکسائز 7 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔