پاکستان اسٹیل کی بحالی کا امکان ختم 9 سال سے بند اسٹیل مل کے پلانٹ کو گیس کی فراہمی بھی مکمل طور پر بند کردی گئی

پاکستان اسٹیل کی بحالی کا امکان ختم، 9 سال سے بند اسٹیل مل کے پلانٹ کو گیس کی فراہمی بھی مکمل طور پر بند کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق تقریباً 9 سالوں سے بندپاکستان اسٹیل کی بحالی کا امکان ختم ہو گیا ۔ پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی گئی۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے 30 جون 2024 کے بعد گیس کی مد میں کسی بھی قسم کے واجبات ادا نہ کرنے کی ہدایت کی تھی

یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ 2015 جنوری میں اچانک گیس پریشر کم کرنے سے پیداوار متاثر ہوئی اور جون 2015 سے صرف بلاسٹ فرنس کو محدود گیس دیکر زندہ رکھا جارہا تھا۔اسٹیل مل کے پاس زمین کی صورت میں اربوں روپے کے اثاثے ہیں۔

پاکستان اسٹیل اسٹیک ہولڈز گروپ نے کوک اون بیڑی کو بند پر شدید ردعمل دیا ہے۔ پاکستان اسٹیل انصاف لیبر یونین نے وزیر خزانہ، وزیر انڈسٹریز اور پیداوار کو خط لکھ دیا ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل کو بھی خط لکھا گیا ہے جب کہ تمام وزرائے اعلی کو بھی خط کی کاپی بھیجی گئی ہے۔پاکستان اسٹیل لیبر یونین نے صاف کہا ہے کہ اگر اس فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو عدالت بھی جاسکتے ہیں پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کو بند کرکے اس کی زمین ایکسپورٹ پروسس زون کے استعمال کرنے کو غلط فیصلہ قرار دیا ہے اس فیصلے سے مزید بڑا مالی نقصانات ہوں گے۔

پاکستان اسٹیل کو اس بحران میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کردیا۔ اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈز گروپ نے پاکستان اسٹیل کی بحالی کا پلان دیا ہے۔ اب تک پاکستان اسٹیل کی بندش سے 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جب کہ پاکستان اسٹیل پر واجبات اور نقصان 700 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔پاکستان اسٹیل کی گیس سپلائی کا پریشر جولائی 2015 سے کم کردیا گیا تھا۔ گیس کے بلوں کی واجبات 100 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔30 جون 2023 کے آڈٹ رپورٹ کے بعد پاکستان اسٹیل کے اثاثوں کی مالیت 830 ارب روپے کے قریب ہے جب کہ 30 جون 2023 تک پاکستان اسٹیل پر واجبات 335 ارب روپے کے قریب ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں