لاہور ہائیکورٹ نے ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کیخلاف سابق اہلیہ کیساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت پر ایس ایچ او جنوبی چھائونی اور ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کو نوٹس جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس فاروق حیدر نے عنبرین سردار کی اندراج مقدمہ کی آئینی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار عنبرین سردار کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ عنبرین سردار نے اپنے سابقہ شوہر نورالامین مینگل کیخلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی، درخواست میں نورالاامین مینگل پر سابق اہلیہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سابقہ شوہر کا طلاق دینے کے بعد اسے خفیہ رکھ کر جسمانی تعلقات قائم کرنا ریپ کی تعریف میں آتا ہے، پولیس نے عنبرین سردار کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کیا جس کے خلاف جسٹس آف پیس کے پاس درخواست دائر کی، پولیس اور جسٹس آف پیس نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے سے انکار کر دیا، انہوں نے مزید مئوقف اختیار کیا کہ پولیس اور جسٹس آف پیس نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد کی، پولیس کا ایف آئی آر سے پہلے وقوعہ نہ ہونے کی رائے دینا اور جسٹس آف پیس کا اس رائے سے اتفاق کرنا غیرقانونی ہے، پولیس کی رائے اور جسٹس آف پیس کا حکم سپریم کورٹ کے محمد بشیر کیس، یونس عباس کیس اور رحمان ملک کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، حیرانگی ہے کہ سیشن عدالت نے اپنے حکم میں سپریم کورٹ کے پیش کردہ ایک بھی فیصلے کا حوالہ نہیں دیا، سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق پولیس مقدمہ درج کرنے سے پہلے انکوائری یا تفتیش نہیں کرسکتی، انہوں نے مزید مئوقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ فیصلوں کے خلاف جسٹس آف پیس نے پولیس سے انکوائری کرائی اور اس انکوائری پر انحصار کیا لہذا لاہور ہائیکورٹ جسٹس آف پیس کا حکم کالعدم کرکے ہوم سیکرٹری کیخلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے، ابتدائی سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے ایس ایچ او جنوبی چھائونی اور ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کو 5 ستمبر کو جواب سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔