بلوچستان کا 870 ارب روپے سے زائد کا بجٹ 22 جون کو پیش کیا جائے گا۔ تعلیم ، صحت، بلدیات اور امن وامان پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 3 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی، ارکان اسمبلی کے لئے بھی ترقیاتی فنڈز مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق 22 جون کو پیش کیا جانے والا آئندہ مالی سال کا بجٹ سر پلس رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس بار حجم 250 ارب سے زائد ہو کر 870 روپے ہو جائے گا۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 220 ارب سے زائد مختص کئے جائیں گے۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ تعلیمی بجٹ میں ریکارڈ 52 فیصد کا اضافہ کرکے اسے 115 ارب کر دیا گیا ہے، جب کہ صحت کے لیے 68 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس، لیویز میں 3000 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی، بلدیات کے بجٹ میں 110 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 16 سے بڑھا کر 35 ارب کیا جائے گا، جب کہ سولرآئزیشن اور گرین پاکستان کے لیے پچاس پچاس ارب مختص کئے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کو وفاق سے آئندہ مالی سال کے لیے 15ارب 32کروڑ روپے زیادہ ملیں گے، اس مد میں مجموعی طور پر وفاقی حکومت سے 667 ارب 55 کروڑ روپے ملیں گے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قابل تقسیم محاصل سے بلوچستان کی آمدنی کا تخمینہ 647 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔ گیس اور تیل پر رائیلٹیز سے براہ راست منتقلی کی مد میں بلوچستان کو 20 ارب 55 کروڑ روپے ملیں گے۔