وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے تاجروں اور ٹیکس دہندگان کے بارے میں ایف بی آرکو معلومات فراہم نہ کرنے والے بینک افسران کو جرمانے اور ایک سال تک کی قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس دہندگان کے بارے میں معلومات کی عدم فراہمی پر ایک سال تک کیلیے جیل بھجوانے کا قانون متعارف کروایا جارہا ہے جس کیلیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بینک،کمپنی یا ایسوسی ایشن آف پرسنز ٹیکس دہندگان کے بارے میں ایف بی آر کو معلومات فراہم نہیں کرتے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور متعلقہ افسر پر جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے اور انہیں ایک سال تک قید بھی دی جاسکتی ہے اس کے علاوہ دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔
اسی طرح ایسے تاجر جنہیں سیکشن 99 بی کے تحت انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا ہوتا ہے اور رجسٹریشن نہیں کرواتے تو ان کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی جس کے تحت ان پر جرمانے اور چھ ماہ تک قید کی سزائیں دی جاسکیں گی۔ اس کے علاوہ جرمانہ اور قید دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکیں گی۔
انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایک اور ترمیم بھی تجویز کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس موجود ڈیٹا کو ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کیلیے استعمال میں لایا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق فنانس بل کے ذریعے کسٹمز ایکٹ میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کسٹمز سے متعلق کیسوں میں کسی شخص کی گرفتاری کیلیے پولیس کے ساتھ ساتھ اینٹلی جنس بیورو کی خدمات بھی حاصل کرسکے گا۔