حکومت نے کھاد فیکٹریوں کیلئے گیس پر سبسڈی ختم کرنے کی منظوری دیدی، کھاد کارخانوں کو سبسڈی دینے سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا، وفاقی کابینہ نے اتفاق رائے سے کھاد فیکٹریوں کوملنے والی سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد کارخانوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت 1814 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائے گی۔
حکومت کسانوں کو برائے راست سبسڈی فراہم کرنے کا ارداہ رکھتی ہے۔بتایاگیا ہے کہ کھاد کے کارخانوں کو اس وقت 217 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سبسڈی مل رہی ہے۔ کارخانوں کو 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر گیس سپلائی کی جارہی ہے۔خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ صنعتوں کیلئے بجلی و گیس کی سبسڈی ختم کی جائے۔
آئی ایم ایف نے قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کر تے ہوئے کہاتھا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے۔
توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی،آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرناک ہوسکتا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو آئندہ بجٹ میں توانائی شعبے کیلئے پالیسی گائیڈ لائن فراہم کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ مالی سال بجلی و گیس کے ریٹ بروقت طے کئے جائیں جبکہ آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دینے کی ہدایت بھی کی تھی۔
آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا تھا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے اورآئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کیلئے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا تھا کہ تنخواہ دار طبقے اور کاروباری شخصیات کو انکم ٹیکس کی ایک ہی کیٹیگری میں رکھا جائے۔ جس سے لوئر مڈل کلاس کی قوتِ خرید مزید گھٹے گی۔