صدر پوٹن کا حیران کن فیصلہ، وزیر دفاع کو تبدیل کردیا

روسی پارلیمان کے ایوان بالا، فیڈریشن کونسل، کی طرف سے اتوار کے روز شائع کردہ وزراء کی نئی فہرست کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن نے سرگئی شوئیگو کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ان کی جگہ ماہر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو ملک کا نیا وزیر دفاع مقرر کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف جنگ شرو ع کرنے کے بعد سے پچھلے دو سالوں میں روس کی دفاعی قیادت میں یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب روسی افواج مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کررہی ہیں اور اُس نے شمال مشرقی خارکیف علاقے کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔

یوکرین کے خلاف فوجی کارروائیوں کے پہلے سال کئی فوجی ناکامیوں، بشمول یوکرین کے دارالحکومت کییف پر قبضہ کرنے میں ناکامی اور خارکیف اور جنوبی خیرسون علاقوں سے پسپائی، کے باوجود صدر پوٹن اب تک سرگئی شوئیگو کے ساتھ کھڑے تھے۔

گزشتہ سال جب ویگنر نیم فوجی دستوں کے سربراہ یوگینی پریگوژین نے خونریز بغاوت شروع کی اور شوئیگو کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا، اس وقت بھی پوٹن نے اپنے وزیر دفاع کا ساتھ دیا تھا۔

اس تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

کریملن نے اتوار کے روز کہا کہ صدر پوٹن چاہتے ہیں کہ سن 2012 سے وزیر دفاع کے عہدے پر فائز شوئیگو کو روس کی طاقت ور سکیورٹی کونسل کا سکریٹری بنایا جائے۔

تاہم شوئیگو کی جگہ ایک سویلین اہلکار بیلوسوف، جنہیں میدان جنگ کی جانکاری کی بجائے معاشی فیصلہ سازی کے لیے جانا جاتا ہے، کی تقرری نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ بیلوسوف ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے پوٹن کے سب سے زیادہ بااثر معاشی مشیروں میں سے ایک ہیں۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ تبدیلی اس لیے اہم ہے کیونکہ روس سن 1980 کی دہائی کے وسط میں سابقہ سوویت یونین جیسی صورت حال کی طرف بڑھ رہا تھا، جب فوج اور قانون نافذ کرنے والے حکام پر ریاستی اخراجات کا 7.4 فیصد خرچ ہوتا تھا۔

پیسکوف کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ اس طرح کے اخراجات کو ملک کے مجموعی مفادات کے مطابق یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوٹن اب وزارت دفاع میں معاشی پس منظر کے حامل سویلین عہدیدار چاہتے ہیں۔

پیسکوف کے مطابق، ”جو کوئی اختراعات کے حوالے سے زیادہ کھلا ذہن ہوگا وہیں میدان جنگ میں فتح یاب ہوگا۔‘‘

اس تبدیلی کو پوٹن کی جانب سے دفاعی اخراجات کو زیادہ جانچ پڑتال سے مشروط کرنے کی کوشش کے طورپر بھی دیکھا جاسکتا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ا س فنڈ کو زیادہ موثر طریقے سے خرچ کیا جائے۔

خیال رہے کہ شوئیگو کے حامی، نائب وزیر دفاع پر رشوت لینے کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں۔

سرگئی لاوروف اپنے عہدے پر برقرار

اتوار کے روز وزارت میں ہونے والی تبدیلی سے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ فیڈریشن کونسل کے اعلان کے مطابق وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

سرگئی لاوروف پچھلے تقریباً بیس سال سے روس کے وزیر خارجہ ہیں۔

وہ دنیا میں سب سے طویل عرصے تک وزیرخارجہ رہنے والوں میں سے ایک ہیں۔ انہیں پوٹن کا قریبی حلیف اور کسی بھی طرح کے بحران سے ملک کو نکالنے میں اہم کردار ادا کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔

شوئیگو کو نکولائی پیٹرو شیف کی جگہ روس کی قومی سلامتی کونسل کا سکریٹری بنادیا گیا ہے۔ اس نئی تقرری کو ان کی ترقی قرار دیا جارہا ہے۔ پیٹروشیف کے نئے عہدے کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں