جنگ بندی پر بات چیت بحال ہونے کے باوجود زمینی حملے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل حماس کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز اسرائیل کے بنیادی مطالبات پر پورا نہیں اترتی‘ غزہ میں یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ابھی بھی فوجی دباﺅ ضروری ہے. نیتن یاہو

جنگ بندی پر بات چیت بحال ہونے کے باوجود اپنے زمینی حملے کے آپریشن پر عمل درآمد کے لیے اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل ہو گئے ہیں غزہ کی پٹی میں مصری سرحد کے قریب واقع رفح مختلف علاقوں سے اسرائیلی فوج کے حملوں کی وجہ سے مہاجرین کی بڑی تعداد کی رفح میں مسلسل آمد سے یہ غزہ اتھارٹی کا گنجان آباد ترین شہر بن چکا ہے جس میں 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں.

اسرائیل نے ایسے موقع پر رفح میں ٹینک داخل کیے ہیں جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ثالث ممالک مصر اور قطر کی پیش کردہ جنگ بندی تجاویز قبول کرنے کا اعلان کیا ہے اس سے قبل اسرائیلی فوج نے مصر اور غزہ کو ملانے والی رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا، یہ قبضہ غزہ کی طرف سے رفح کی راہداری کے حصے پر کیا گیا رفح سمیت غزہ کے دیگر علاقوں پر اسرائیلی فوج کے زمینی و فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں

رفح کراسنگ پر قبضے کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے اسرائیلی فوج کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں فوجی ٹینکوں کو رفح کراسنگ کی حدود میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے جن پر اسرائیلی پرچم نمایاں ہیں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے اسرائیلی فوج کے کراسنگ پر قبضے کی تصدیق کی اور کہا کہ کراسنگ کو کچھ وقت کے لیے بند کر دیا گیا ہے.

انہوں نے بتایا کہ رفح کراسنگ کے اطراف سے حملے ہو رہے ہیں دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے مصری سرحد پر واقع غزہ کے جنوبی شہر رفح سرحدی چوکی کے مشرق میں داخل ہونے والی اسرائیلی فوج کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا القسام بریگیڈز نے اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح شہر پر زمینی حملے کے بعد ایک تحریری بیان جاری کیا اور اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی مصر سے ملحقہ سرحدی چوکی کے فلسطینی حصے پر قبضہ کر لیا ہے.

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز اسرائیل کے بنیادی مطالبات پر پورا نہیں اترتی‘ غزہ میں یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ابھی بھی فوجی دباﺅ ضروری ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ کسی قسم کے دباﺅ اور فوجی کشیدگی کے تحت کوئی بھی معاہدہ نہیں کرے گی اورنہ ہی اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا.

حماس نے کہا کہ اس نے غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاءکا مطالبہ کیا ہے اور یہ ہمارا اصولی مطالبہ ہے مذاکرات کے دوران ہمت نہ ہارنے والی سرخ لکیریں طے کیں اسرائیلی افواج کے مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کے فلسطینی حصے کا کنٹرول سنبھالنے کے اقدام کو نیتن یاہو نے حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کی طرف ایک بہت اہم قدم قرار دیا ہے.

درایں اثناءاسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے قریب ایک علاقے میں فوج کی دراندازی اور اس کے کراسنگ کو کنٹرول کرنے کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حماس کے خاتمے یا تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا. گیلنٹ نے کہا کہ ان کا ملک زیرحراست افراد کی بازیابی کے لیے رعایتیں دینے کے لیے تیار ہے لیکن اگر زیر حراست افراد کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو وہ غزہ بھر میں اپنی کارروائیاں تیز کر دے گا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کی طرف سے جنگ بندی کے حوالے سے قبول کردہ تجویز اسرائیلی مطالبات سے بہت دور قرار دیا نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کی تجویز کا مقصد اسرائیلی افواج کو رفح میں داخل ہونے سے روکنا تھا.

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کو مصری سرزمین سے الگ کرنے والی رفح زمینی گذرگاہ کے فلسطینی اطراف کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے فلسطینی کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قابض حکام کو رفح پر حملہ کرنے اور اس کے شہریوں کو بے گھر کرنے سے روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے فلسطینی ایوان صدر کے سرکاری ترجمان نبیل ابو ردینا نے خبردار کیا کہ اس خطرناک اسرائیلی جارحیت اور رفح میں قتل عام کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے جہاں لاکھوں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں