واشنگٹن: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق او آئی سی کی پیش کردہ قرارداد منظور کر لی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق او آئی سی کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں 47 رکن ممالک میں سے 28 نے حمایت کی جبکہ 3 کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ 13 رکن ممالک نے قرارداد میں حصہ ہی نہیں لیا۔
پیش کردہ قرارداد میں اسرائیل حملوں کو نسل کشی کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔ اسرائیلی حملوں میں بچوں، خواتین سمیت 33 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میرو ایلون شہر نے قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے “انسانی حقوق کونسل اور مجموعی طور پر اقوام متحدہ کے لیے ایک داغ” قرار دیا۔
منظور کی گئی قرارداد میں سخت الفاظ میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ “اسرائیل کو ہتھیاروں، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت، منتقلی یا فراہمی روک دی جائے تاکہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔”
البانیہ کے علاوہ تمام او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے پاکستان نے قرار داد پیش کی جس میں “فوری جنگ بندی” اور “فوری ہنگامی انسانی رسائی اور امداد” کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کے سب سے اہم ذیلی ادارے نے محصور فلسطینیوں کی خونریز جنگ کے معاملے پر واضح مؤقف اختیار کیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔