ماسکو حملوں کو تحقیقات کے نتائج کے بغیر”داعش“سے جوڑنا مشکوک ہے.امریکا میں روسی سفیر حملہ آوریوکرین کی طرف کیوں بھاگے اور وہاں انہیں سرحد پار کروانے کے لیے انتظامات کس نے کررکھے تھے؟.سفیر اناتولی انتونوف کا بیان

امریکہ میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے کہا ہے کہ مغرب تحقیقات کے نتائج پر پہنچے بغیر ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں کنسرٹ پر حملے کو ”داعش“سے جوڑنے کی کوشش کررہا ہے جو کہ انتہائی مشکوک ہے. انہوں نے کہا کہ امریکا اور نیٹو اتحادیوں نے فوری ردعمل میں ”آئی ایس آئی ایس“کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کا یوکرین سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ ”آئی ایس آئی ایس“کے بارے میں روسی صدر بھی بیان جاری کرچکے ہیں ہم جواب چاہتے ہیں کہ حملہ آوریوکرین کی طرف کیوں بھاگے اور وہاں انہیں سرحد پار کروانے کے لیے انتظامات کس نے کررکھے تھے؟.

واضح رہے کہ روسی سیکورٹی فورسز نے یوکرائن کی سرحد کے قریبی علاقے سے چار مبینہ مجرموں کو حراست میں لیاتھا جو یوکرین کی طرف فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے گرفتار ہونے والوں کی شناخت تاجک نسل کے طور پر ہوئی تھی. روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مشتبہ افراد کے بارے میں کہا کہ وہ یوکرین کی طرف بھاگتے ہوئے پکڑے گئے جہاں سرحد پار کرنے کے لیے ان کے لیے پہلے سے ایک محفوط راہداری بنائی گئی تھی جبکہ امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کا اصرار ہے کہ اس شوٹنگ کا ذمہ دار آئی ایس آئی ایس ہے” کیف“ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے.

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب امریکا اور اتحادی روس کے خلاف یوکرین کو بڑے پیمانے پر فوجی مدد فراہم کر رہے ہیں سفیر انتونوف نے کہا کہ ایک چیز تشویشناک ہے کہ وہ کس طرح بغیر تحقیقات کے یہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارے ملک میں ہونے والے سانحے کے لیے آئی ایس آئی ایس ذمہ دار ہے؟ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی یوکرین فرارکی کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی حکومت دہشت گرد بن چکی ہے کیونکہ وہ دہشت گردوں کا خیر مقدم کرتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ توجہ طلب اور تحقیقات کا متقاضی ہے.

انہوں نے کہا کہ وہ اور دیگر روسی سفارت کاروں کو یقین ہے کہ ماسکو میں قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کریں گے اور پتہ لگائیں گے کہ ان قاتلوں کے پیچھے کون تھا جنہوں نے ہمیںگہرا زخم دیا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں