بغیر رقم خرچ کیے نجی کمپنی 17 مینگاواٹ کا منصوبہ کیسے لگائے گی اس منصوبے کے بعد کمپنی کی شمسی توانائی کی صلاحیت 19 میگاواٹ ہو جائے گی

ملک کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل ملز میں سے ایک گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17.1 میگاواٹ کا روف ٹاپ سولر پلانٹ لگائے گی۔

کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے انتظامیہ کو ”کے سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی“ کے ساتھ ایک ٹرم شیٹ پر دستخط کرنے کی منظوری دی ہے، جو کہ پاکستان میں ایک اٹھتی ہوئی پاور یوٹیلیٹی کمپنی ہے۔

یہ کمپنی گل احمد ملز کی چھت پر 17.1 میگاواٹ کا سولر پلانٹ لگائے گی جو کہ اس کی اپنی ملکیت ہوگا۔ کمپنی اس سولر پلانٹ کو چلائے گی اور گل احمد کو بھی بجلی فراہم کرے گی۔

اس بات کا اعلان گل احمد ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ذیلی ادارے ایک گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایک نوٹس میں کیا۔

نوٹس کے مطابق یہ پروجیکٹ کے کے پہلے کوارٹر تک لائیو ہونے کی امید ہے۔

بیان کے مطابق، گل احمد کی موجودہ نصب شدہ شمسی صلاحیت 0.5 میگاواٹ ہے اور مزید 1.4 میگاواٹ تنصیب کے مرحلے میں ہے۔

نوٹس کے مطابق ’اس منصوبے کے بعد، شمسی توانائی کی صلاحیت 19 میگاواٹ ہو جائے گی‘۔

گل احمد تیکسٹائل ملز نے بتایا کہ کمپنی کا یہ اقدام لاگت کی بچت میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور توانائی کے پورٹ فولیو کو متنوع بنانے، آپریشنل افادیت کو بڑھانے، اور طویل مدتی توانائی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اس کی فعال کوششوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس کے علاوہ، یہ عالمی سطح پر رائج بہترین طریقوں اور ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ہمارے پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کے ہمارے عزم کو تقویت دیتا ہے۔

گل احمد ٹیکسٹائل کو پاکستان میں یکم اپریل 1953 کو ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور پر شامل کیا گیا، یہ ایک جامع ٹیکسٹائل مل ہے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی تیاری اور فروخت میں مصروف ہے۔

تازہ ترین مالیاتی بیانات کے مطابق، 31 دسمبر 2023 کو ختم ہونے والے چھ ماہ کے لیے کمپنی نے 69.1 بلین روپے سیلز دکھائی، جو کہ 35 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔ تاہم، زیادہ فروخت کے باوجود، کمپنی کا منافع بعد از ٹیکس 1.3 ارب روپے رہا، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1.63 ارب روپے کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہے۔

پاکستان توانائی کے مسائل کو حل کرنے اور روایتی فاسل ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنی شمسی توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک، جو دنیا کے سب سے بڑے سولر پاور پلانٹس میں سے ایک ہے، چینی امداد سے تیار کیا گیا ہے، جس نے پاکستان کی شمسی توانائی کی صلاحیت میں سینکڑوں میگاواٹ کا اضافہ کیا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں