سابق وزیر خزانہ کے مطابق بجلی اور گیس مہنگی کر کے صنعتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سینئر ماہر معیشت اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملکی معیشت سے متعلق تشویش ناک انکشافات کیے ہیں۔ ماہر معیشت کا کہنا ہے کہ ایک جانب ایکسپورٹرز پر دباو ڈالا جا رہا ہے تو دوسری جانب گیس و بجلی کی قیمتیں بڑھا کر صنعتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کا 5 گنا زائد بوجھ ہے۔
ڈاکٹر حفیظ پاشا نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں غربت 35 فیصد سے بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی ہے، 90 لاکھ مزدور بے روزگار ہیں، بے روزگار نوجوانوں کی تعداد 2 کروڑ ہو چکی،جو کسی بم سے کم نہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے ایسے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے جو اس نے نہیں لیے جبکہ پاور سیکٹر کو پیداواری صلاحیت کی مد 800 ارب سالانہ دیے جا رہے ہیں۔
دس سال سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو نجکاری میں دینے کی بات ہو رہی ہے، پی آئی اے پر 800 ارب روپے قرض ہے اور اسے 30 سے 40 ارب روپے کی سالانہ سبسڈی دی جارہی ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی 168 ارب روپے سالانہ نقصان کر رہی ہے۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے آئی ایم ایف مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے تین سال کے لیے 6 ارب ڈالر مل جائیں گے، تاہم 100 ارب روپے روزانہ کی آمدن چاہیے جس سے سود اور قرضوں کی واپسی ہوگی۔
جبکہ حکومت نے ایسے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے جو اس نے نہیں لیے جبکہ پاور سیکٹر کو پیداواری صلاحیت کی مد 800 ارب سالانہ دیے جا رہے ہیں۔ پاکستان اس وقت معاشی مسائل میں پھنس چکا، ہمارے پاس اب گنجائش نہیں ہے، ہمارے بانڈز منفی میں جا رہے ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر 8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، ہمیں 22 ارب ڈالر سالانہ کا انتظام کرنا ہے۔ اس وقت ہمارا بیرونی قرضہ 130ارب ڈالر سے زائد ہوچکا ہے۔