آئی ایم ایف ساتھ مذاکرات کا آخری دور، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بڑی تبدیلیاں اور ٹیکس متوقع پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن پر زور

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے لیے مذاکرات کا کل آخری دور ہوگا، جس میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

فریقین کے درمیان گزشتہ چار روز سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں معاملات کو حتمی شکل دے کر میمورنڈم آف اکنامک پالیسیز کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کروائی ہے، جس کے تحت تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی جائے گی اور نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن پر زور دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کے لیے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن اور فائلوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

معاہدے کو منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو اپریل میں متوقع ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں